فقہ اسلامی

رآن مجید کتابِ ہدایت ہے اور سنتِ رسول اس کی تعبیر و تشریح۔ دونوں میں انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کے رہ نما اصول بیان کیے گئے ہیں اور واضح کر دیا گیا ہے کہ ہدایت سے بہرہ ور ہونے کے لیے دونوں کو مضبوطی سے تھامنا ضروری ہے۔ اگر کسی ایک کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے تو گم راہی یقینی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے : تَرَکتُ فِیکُم أمرَین، لَن تِضِلُّوا مَا مَسَکتُم بِھِما: کِتَابَ اللّٰہِ وَ سُنَّۃَ نَبِیِّہ۔ مؤطا امام مالک:۲۶۱۸۔ (میں نے تمھارے درمیان دو چیزیں چھوڑی ہیں۔ اگر تم نے ان کو مضبوطی سے تھامے رکھا تو کبھی گم راہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت)

قرآن و سنت کی روشنی میں زندگی کے جملہ پہلوؤں سے متعلق احکام مستنبط کرنے کا نام فقہ ہے۔ اس کا دائرہ عقائد، عبادات، معاشرت، معاملات، معاشیات، سیاسیات، حقوق اور اخلاقیات، سب کو محیط ہے۔ قرآن و سنت میں کچھ احکام صراحت سے بیان کیے گئے ہیں اور کچھ اصولی ہدایات دی گئی ہیں ،جن کی روشنی میں نئے پیش آمدہ مسائل کا حل دریافت کیا جا سکتا ہے۔ علمائے امت نے–جنھیں ہم ’ فقہا‘ کہتے ہیں — ابتدا ہی سے یہ خدمت انجام دی ہے۔ انھوں نے قیاس اور دیگر شرعی اصولوں کو بروئے کارلا کر بے شمار احکام مستنبط کیے ہیں۔ امت کی چودہ سو سالہ تاریخ میں یوں تو ہزاروں فقہا پیدا ہوئے، جنھوں نے دینی اور شرعی رہ نمائی کا فریضہ انجام دیا، لیکن ان میں خاص طور پر ائمۂ اربعہ (اما م ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبلؒ) کو قبولیتِ عامہ اور مرجعیت حاصل ہوئی۔ ان کے مسالک دنیا کے مختلف حصوں میں پھیلے اور آج بھی بے شمار انسان ان پر عمل کر رہے ہیں۔ کچھ اور فقہی مسالک بھی وجود میں آئے، لیکن وہ یا تو کچھ عرصے کے بعد ختم ہو گئے، یا دنیا کے بہت محدود علاقوں میں ان پر عمل ہو رہا ہے۔ امت کا ایک طبقہ سلفی یا اہلِ حدیث حضرات پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ تقلید یعنی کسی ایک امام کے مسلک پر عمل کے قائل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ براہِراست قرآن و سنت سے رہ نمائی حاصل کرنی چاہیے۔

ہندوستان میں فقہی روایت

ہندوستان میں فقہ اسلامی کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہاں ہزاروں فقہا پیدا ہوئے، جنھوں نے ملت اسلامیہ ہند کی شرعی رہ نمائی کی۔ ملک کے بیش تر حصوں میں فقہ حنفی کا رواج ہے۔ جنوبی ہند کے ساحلی علاقوں اور بعض دیگر مقامات پر فقہ شافعی پر عمل کرنے والے پائے جاتے ہیں۔ اہلِ حدیث بھی بڑی تعداد میں ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ ان مسالک میں تصنیف و تالیف بڑا قیمتی کام انجام پایا ہے اور فتاویٰ کی بھی مستقل تدوین ہوتی رہی ہے۔

مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ (م ۱۹۷۹ء) نے ماہ نامہ ترجمان القرآن کا اجرا کیا تو اس میں شائع ہونے والی ان کی مؤثر تحریروں کی وجہ سے اسے بہت شہرت حاصل ہوئی۔ اس میں ’رسائل و مسائل‘ کے عنوان کے تحت ایک طویل عرصے تک اسلام سے متعلق سوالات کے مولانا جوابات دیتے رہے۔ یہ سوالات عقائد و ایمانیات (توحید، رسالت، آخرت) عبادات (نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج) قرآنیات، تاویل احادیث، سماجیات، سیاسیات، معاشیات، تعلیم، تصوف و اخلاق، اسلام اور سائنس، جدید فقہی مسائل اور دیگر موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ بعد میں ان کا مجموعہ ’رسائل و مسائل‘ کے نام سے پانچ حصوں میں شائع ہوا اور ابھی کچھ دنوں قبل ان کی تدوینِ نو پاکستان میں ایک جلد میں اور ہندوستان میں دو جلدوں میں منظر عام پر آئی ہے۔ ملک کی آزادی اور تقسیم کے بعد جماعت اسلامی ہند کی تشکیل ہوئی اور اس کے ترجمان ماہ نامہ زندگی کا اجرا ہوا تو اس میں بھی فقہی استفسارات کا کالم ’رسائل و مسائل‘ کے عنوان سے شروع کیا گیا اور تقریباً ربع صدی تک مولانا سید احمد عروج قادریؒ (م ۱۹۸۶ء) اس خدمت کو انجام دیتے رہے۔ ان کے جوابات ’احکام و مسائل‘ کے عنوان سے دو جلدوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ جماعت اسلامی پاک و ہند کے دیگر اصحابِ علم نے بھی یہ خدمت انجام دی ہے اور مذکورہ رسالوں کے ذریعے اب تک وابستگانِ جماعت اور دیگر قارئین کی شرعی رہ نمائی کی جا رہی ہے۔

جماعت اسلامی اور فقہ

جماعت اسلامی کسی فقہی مسلک کی پابند نہیں ہے۔ اس نے ابتدا ہی سے اپنے ارکان و وابستگان کو آزاد رکھا ہے کہ وہ جس مسلک کو چاہیں اختیار کریں اور اس کے مطابق عمل کریں۔ ان کی اکثریت حنفی مسلک پر عمل پیرا ہے۔ شوافع اور اہلِ حدیث بھی جماعت میں بڑی تعداد میں ہیں۔ فقہی توسّع کے مقصد ہی سے سوالات کا جواب دینے میں حنفی مسلک کے ساتھ دیگر مسالک کی بھی وضاحت کی جاتی ہے، تاکہ قارئین کو تمام مسالک کا علم رہے اور عمل کی آزادی برقرار رہے۔ فقہی معاملات میں جو ارکان و وابستگان مرکزِ جماعت سے رجوع کرتے رہے ہیں انھیں اب تک شعبۂ اسلامی معاشرہ کے ذمے دار یا کسی اور صاحبِ علم کی طرف سے جواب دیا جاتا تھا۔ بعض اجتماعی معاملات میں ریاستی حلقوں کی طرف سے مرکز سے رجوع کیا جاتا تھا تو محترم امیر جماعت، جماعت کے اصحابِ علم سے مشورہ کرکے جواب دیتے تھے۔ اب جماعت کی میقاتِ رواں (اپریل۲۰۱۹ء تا مارچ ۲۰۲۳ء) میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ارکان و وابستگان کی شرعی رہ نمائی کے لیے ایک ادارہ قائم کیا جائے، تاکہ اجتماعی غور و خوض اور مشاورت کے بعد مسائل کا حل تجویز کیا جاسکے۔ اس کے لیے’ شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند‘ کا قیام عمل میں آیا ہے۔

شریعہ کونسل کے کام

انفرادی معاملات میں فقہی رہ نمائی

جماعت کے ارکان، کارکنان اور وابستگان کو اگرچہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اپنے ذاتی معاملات میں فقہی رہ نمائی کے لیے مقامی علما سے رجوع کریں ، پھر بھی وہ بڑی تعداد میں مرکز سے رابطہ کرتے ہیں۔ اس کے لیے وہ کبھی مرکز تشریف لاتے ہیں اور کبھی رابطہ کے دیگر ذرائع، مثلاً خط، فون، واٹس ایپ اور ای میل وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ شریعہ کونسل کے ذریعے حتیٰ الامکان ان کا جواب دینے کی کوشش کی جائے گی۔

اجتماعی مسائل کا شرعی حل

بدلتے ہوئے حالات میں ،خاص طور سے معاشی اور سماجی میدانوں میں ، بعض ایسے نئے مسائل سامنے آتے ہیں جن میں اجتماعی غور و خوض اور مشاورت کرکے کسی نتیجہ اور مطلوبہ حل تک پہنچنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس کے لیے شریعہ کونسل کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی حسب ضرورت نشستیں منعقد کی جائیں گی اور اجتماعی مشاورت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

مرکزی مجلسِ شوریٰ کو مشورہ

جماعت کی مرکزی مجلسِ شوریٰ میں بسا اوقات ایسے موضوعات زیر بحث آتے ہیں جن میں شرعی رہ نمائی کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ ایسے موضوعات شریعہ کونسل میں زیر غور لائے جائیں گے اور ان کے شرعی پہلو مرکزی مجلس شوریٰ میں غور و خوض کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

مجلس شوریٰ کے فیصلوں کی تفہیم کے لیے لٹریچر کی تیاری

مرکزی مجلس شوریٰ کے فیصلوں کی تفہیم کے لیے شریعہ کونسل حسبِ ضرورت مناسب لٹریچر تیار کرے گی۔

شریعہ کونسل کے ارکان

شریعہ کونسل حسب ذیل ارکان پر مشتمل ہے
****

مولانا سید جلال الدین عمری

مولانا سید جلال الدین عمری

صدر

مولانا سید جلال الدین عمری (ولادت 1935ء) نے جامعہ دار السلام عمرآباد سے تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد جماعت اسلامی ہند کے مرکز رام پور آکر اس کے شعبۂ تصنیف سے وابستہ ہوگئے۔ وہ 1981ء سے 2001ء تک ادارۂ تحقیق و تصنیف ِ اسلامی علی گڑھ کے سکریٹری رہے۔ اس کے بعد سے اس کے صدر ہیں۔ اسلامیات کے مختلف گوشوں : عقائد، قرآنیات، علوم سیرت، انسانی حقوق، عصری مسائل اور اسلامی معاشرت پر آپ کی چار درجن تصانیف ہیں۔ آپ سہ ماہی تحقیقاتِ اسلامی کے مدیر بھی ہیں۔ مولانا عمری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی سپریم کونسل کے صدر، جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ کے شیخ الجامعہ اور سراج العلوم نسواں کالج کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ 1991ء سے 2007ء تک جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر اور اس کے بعد اپریل 2019ء تک اس کے امیر رہ چکے ہیں۔ طویل عرصہ سے جماعت کی مجلس نمائندگان اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن ہیں۔

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

سیکرٹری

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (ولادت 1964ء) نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے عا لمیت و فضیلت اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے بی یو ایم ایس اور ایم ڈی کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ وہ 1994ء سے 2011ء تک ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی کے رکن رہے ہیں۔ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ کے معاون مدیر ہیں۔ اسلامیات کے مختلف موضوعات پر ان کی تین درجن سے زائد تصانیف ہیں۔ وہ جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن اور شعبۂ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری ہیں۔

مولانا عبد اللہ جولم

مولانا عبد اللہ جولم

رکن

مولانا عبد اللہ جولم (ولادت 1952ء) نے جامعہ فیض عام، مئو (اتر پردیش) سے عالمیت اور جامعہ دار السلام عمرآباد سے فضیلت کی ہے۔ اس کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے لیسانس (بی اے) اور اصولِ فقہ میں ماجستر (ایم اے) اور دکتوراۃ (پی ایچ ڈی) کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ آپ کے فقہی مقالات مجلہ بحث و نظر نئی دہلی اور ماہ نامہ راہِ اعتدال عمر آباد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ آپ اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کے رکن ہیں۔

مولانا ذکی الرحمن غازی

مولانا ذکی الرحمن غازی

رکن

مولانا ذکی الرحمن غازی (ولادت 1984ء)نے جامعۃ الامام ولی اللہ پھلت، مظفر نگر [اتر پردیش] سے مولوی، دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے عا لمیت، مدرسۃ العلوم دہلی سے دورۂ حدیث اور جامعۃ الفلاح، بلریا گنج اعظم گڑھ سے فضیلت (تفسیر) کی ہے۔ اس کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ سے ایم اے (عربی) اورجامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے دبلوم الاعداد اللغوی اور بی اے کیا ہے۔ اسلامیات کے مختلف پہلوؤں پر ایک درجن سے زائدتصانیف ہیں۔ جامعۃ الفلاح اعظم گڑھ میں قرآن مجید اور عربی ادب کے استاد ہیں۔

ڈاکٹر عبد السلام احمد

ڈاکٹر عبد السلام احمد

رکن

ڈاکٹر عبد السلام (ولادت 1962ء)کا تعلق کیرلا سے ہے۔ انھوں نے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے عربی زبان و ادب میں ایم اے اور کالی کٹ یونی ورسٹی کیرلا سے تفسیر قرآن میں ڈاکٹریٹ کی ہے۔ اتحاد العلماء کیرلا کی مجلس انتظامی کے رکن اور بین الاقوامی تنظیم الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین کے رکن ہیں۔ عربی اور ملیالم زبانوں میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں۔ جامعہ اسلامیہ شانتا پورم (کیرلا) کے مدیر (ناظم) ہیں۔

ڈاکٹر محی الدین غازی

ڈاکٹر محی الدین غازی

رکن

ڈاکٹر محی الدین غازی (ولادت 1973ء ) نے جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ سے عالمیت و فضیلت کرنے کے بعد کچھ وقت دار العلوم دیوبند میں گزارا۔ اس کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے اسلامی شریعت میں تخصص کاکورس کیا۔ آپ نے لکھنؤ یونی ورسٹی سے عربی زبان و ادب میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ دار الشریعہ متحدہ عرب امارات سے وابستہ رہ کر اسلامی مالیات میں تحقیق و رہ نمائی کا کام انجام دیا۔ مجمع فقہاء الشریعہ امریکہ اور اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) میں فعال شرکت رہی۔ جامعہ اسلامیہ شانتا پرم (کیرلا) میں کلیۃ القرآن اور کلیۃ الشریعہ کے ڈین رہے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن، تصنیفی اکیڈمی کے سکریٹری اور ماہ نامہ زندگی نو دہلی کے مدیر ہیں۔ آپ کی ایک درجن سے زائد کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔

مفتی محمد ارشد فاروقی

مفتی محمد ارشد فاروقی

رکن

مفتی محمد ارشد فاروقی (ولادت 1965ء) نے دار العلوم دیوبند سے فضیلت کی ہے۔ اس کے علاوہ دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے فقہ و ادب میں استفادہ کیا ہے۔ گزشتہ چالیس (40) برس سے تدریس، افتاء اور تصنیف و تالیف کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ فتویٰ آن موبائل سروس دیوبند کے چئیرمین ہیں۔ 1994ء سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کی سرگرمیوں میں شرکت رہتی ہے۔ عالم عرب کے مصنفین و محقیقن کی متعدد کتابوں کا عربی سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔

ایم۔ وی۔ سلیم مولوی

ایم۔ وی۔ سلیم منّسری

رکن

جناب محمد سلیم منّسری (ولادت 1941ء ) نے اسلامیہ کالج کیرلا سے بی اے اور کامراج یونی وسرٹی تمل ناڈو سے ایم اے (سوشیولوجی) کیا۔ اسلامیہ کالج شانتا پورم اور کیرلا کے دیگر کالجوں میں تدریسی خدمات انجام دی۔جامعہ اسلامیہ شانتا پورم میں کلیۃ القرآن اور کلیۃ الحدیث کے ڈین اور مرکز البحوث وا لدراسات کے ڈائرکٹر رہے۔ مولانا مودودی کی تفسیر تفہیم القرآن کا ملیالم زبان میں ترجمہ کرنے والی ٹیم میں شامل رہے ہیں۔ کیرلا کی مختلف دینی و دعوتی تنظیموں اور علمی اداروں کے سرگرم رکن ہیں۔

آپ بھی اپنے مسائل میں فقہی رہ نمائی حاصل کرسکتے ہیں

نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کیجیے اور ایک سادہ سے فارم میں اپنا مسئلہ ہمیں لکھ کر بھیجیے۔ ان شاءاللہ ہمارے علمائے کرام آپ کی شرعی رہ نمائی فرمائیں گے۔