کورونا میں وفات پانے والوں کی تجہیز و تکفین کے مسائل

[شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ہدایت نامہ]

کورونا نے عالمی وبا کی صورت اختیار کرلی ہے اور دنیا کے بیش تر ممالک اس کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔ اس سے متاثرین کی تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے اور مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ پینتیس ہزار تک پہنچ رہی ہے۔ ہمارے ملک میں بھی اب تک چار سو سے زائد اموات ہو گئی ہیں، جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔ کورونا میں مرنے والے مسلمانوں کی آخری رسوم : غسل، تکفین، تدفین اورنمازِ جنازہ سے متعلق سوالات کیے جا رہے ہیں۔ شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہندنے ان سوالات پر غور کیا۔ ان کے سلسلے میں شرعی احکام کی ذیل میں وضاحت کی جا رہی ہے :

1۔ کورونا کے شکار مریض ہمدردی کے مستحق ہیں۔ ان سے نفرت کا اظہار کرنا اور دور بھاگنا درست رویّہ نہیں ہے۔ تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ ان کے علاج معالجہ کی کوشش ضروری ہے۔

2۔ میّت کا غسل عام حالات میں واجب ہے۔ لیکن اگر ڈاکٹر کورونا میں مرنے والے کو غسل دینے سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا شدیدخطرہ ظاہر کر رہے ہوں اور اسے تیمم کرانا بھی دشوار ہوتو یہ واجب ساقط ہوجائے گا۔

3۔ یہی حکم کفن پہنانے کا ہے۔ اگر ڈاکٹر میّت کے کپڑے اتارنے اور کفن پہنانے سے وائرس پھیلنے کا قوی اندیشہ ظاہر کر رہے ہوں تو اسے جس پلاسٹک بیگ میں اسپتال سے لایا جاتا ہے وہی کافی ہے۔

4۔ میّت پر نماز  جنازہ فرض کفایہ ہے۔ کورونا کی میّت کی نمازِ جنازہ بھی تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ پڑھی جائے گی۔ اگر کسی کی نمازِ جنازہ تدفین کے وقت نہ پڑھی جا سکے تو تدفین کے بعد، جب تک نعش میں تغیّر نہ ہونے کا اندازہ ہو، قبر کے پاس پڑھی جا سکتی ہے۔فقہ شافعی میں غائبانہ نمازِ جنازہ کو بھی جائز کہا گیا ہے۔

5۔ میّت کے احترام کا تقاضا ہے کہ اسے قبر میں دفن کیا جائے۔ مسلمانوں کے کسی قبرستان میں کورونا کی میّت کو دفن ہونے سے منع کرنا جائز نہیں ہے۔ ایسا کرنے والے سخت گناہ گار ہوں گے۔ ایسی میّت کو عام قبرستان میں دفن کیا جاسکتا ہے۔ کورونا میں مرنے والوں کے لیے الگ قبرستان بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

6۔ کوشش ہونی چاہیے کہ مسلمانوں کے لیے علیٰحدہ قبرستان کا نظم ہو۔ کسی جگہ ان کے لیے مخصوص قبرستان نہ ہو تو بہ درجۂ مجبوری میّت کو مشترکہ یا غیر مسلموں کے قبرستان میں دفن کیا جا سکتا ہے۔

7۔ مسلمان میّت کو جلانا اسلامی شریعت میں حرام ہے۔ اگر حکومت کبھی کوئی ایسا قانون بنانے کی کوشش کرے تو مسلمانوں کے لیے لازم ہے کہ اسے بدلوانے کی کوشش کریں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ کوئی ایسا قانون منظور نہ کرے جو ان کی شریعت سے ٹکراتا ہو۔

8۔ ہر علاقے کے علما اور دینی تنظیموں کے کارکنوں کو چاہیے کہ وہ اسلامی ہدایات کے مطابق تجہیز و تکفین سے متعلق بیداری لانے اور حسب ضرورت ان کاموں کی انجام دہی کے لیے آگے آئیں اور اسپتالوں اور انتظامیہ کے تعاون و اشتراک سے اس فرض کفایہ کو ادا کریں۔

[سید جلال الدین عمری]

صدر

[محمد رضی الاسلام ندوی] سکریٹری