انفاق کے لیے شوہر کی اجازت

ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عورت اپنے شوہر کے مال میں سے صدقہ و خیرات کرتی ہے تو اسے نصف اجر ملے گا اور نصف اجر اس کے شوہر کو ملے گا۔ دوسری جگہ حضور اکرمؐ سے مروی ہے کہ ’’عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے گھر سے کچھ خرچ نہ کرے۔‘‘
ان دونوں احادیث سے یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ عورت کو اگر پورا اجر چاہیے تو اس کو نوکری کرنی ہوگی، تاکہ کچھ مال اس کی ملکیت میں ہو اور اس پر اس کو پورا اختیار ہو، کہ جس کو چاہے دے سکے اور جب چاہے صدقہ و خیرات کرسکے۔
دشواری یہ پیش آتی ہے کہ کوئی بہت ضرورت مند ہمارے پاس آیا۔ اس کو فوری طور پر کچھ امداد کی ضرورت ہے تو کیا اس صورت میں ہم شوہر کے آنے کا انتظار کریں ؟ اس طرح کی چھوٹی موٹی ضروریات روز مرہ کی زندگی میں پیش آتی رہتی ہیں ۔ اس دوران شوہر گھر پر موجود نہیں ہیں ، تو کیا ہر بات کے لیے ان سے اجازت لینی پڑے گی؟ یا انتظار کرنا پڑے گا کہ وہ آئیں ، تب ان سے اجازت لے کر فلاں کام کریں ؟
عام طور پر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ جو زیور عورت اپنے میکے سے لے کر آتی ہے وہ اس کی ملکیت ہے، اس لیے اس کی زکوٰۃ اسی پر واجب ہے۔ جب عورت کہیں نوکری نہیں کرتی تو زکوٰۃ کس طرح ادا کرے۔ شوہر نام دار یہ کہہ کر پلّہ جھاڑ لیتے ہیں کہ تمھاری ملکیت ہے، تم جانو۔ اس طرح زیورات کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوپاتی۔ بہ راہ کرم اس مسئلے میں ہماری رہ نمائی فرمائیں :

بیوی کی کمائی میں شوہر کا حصہ

بہ راہ کرم ایک مسئلے میں رہ نمائی فرمائیں :
شوہر بے روزگار ہے، بیوی ملازمت کرتی ہے۔ اس کی تنخواہ سے ہی گھر کے اخراجات پورے ہوتے ہیں ۔ شوہر کی سسرال والے اسے لعنت ملامت کرتے ہیں کہ تم حرام کھاتے ہو، بیوی کی کمائی پر جی رہے ہو۔ کیا بیوی کی کمائی سے شوہر کا کھانا پینا جائز ہے یا نہیں ؟ بیوی کی کمائی شوہر کے لیے حلال ہے یا حرام؟ یہ بھی بتائیں کہ دونوں لاولد ہیں تو بیوی کے مرنے کے بعد اس کی جائداد کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ کیا شوہر کے علاوہ بھی اس میں کسی کا حصہ ہوگا؟

شادی کے بعد بیوی کی کفالت

ہمارے ایک دوست ہیں ، جن کی دو بہنیں ہیں ۔ ایک بہن کی شادی ہوگئی ہے اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے۔ دوسری بہن غیر شادی شدہ ہے۔ والدین بھی باحیات ہیں ۔ ایک ماہ قبل ان صاحب کی شادی ہوئی ہے۔ یہ سعودی عرب میں ملازمت کرتے ہیں ۔ پاسپورٹ اور ویزا کے مسائل کی وجہ سے ابھی ان کے لیے اپنی بیوی کو اپنے ساتھ لے جانا ممکن نہیں ہے، جب کہ ارادہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ ان کے سعودی عرب جانے کے بعد ان کی بیوی اپنے میکے میں رہے یا سسرال میں ؟ واضح رہے کہ دونوں خاندانوں کی معاشی اور سماجی حالت بہتر ہے اور ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سسرال والے اپنی بہو کو اور میکے والے اپنی لڑکی کو اپنے یہاں رکھنے پر تیار ہیں ۔ یہ بھی واضح فرمائیں کہ اگر ان کی بیوی اپنے میکے میں رہے تو کیا وہ ان سے نان و نفقہ پانے کی مستحق ہوگی؟اگر ہاں تو اس کی مقدار کیا ہوگی؟

نکاح ثانی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت یا اطلاع

براہ کرم ایک مسئلے میں ہماری رہ نمائی فرمائیں :
ایک جوڑے (میاں بیوی) کے درمیان کئی سال سے تعلقات خراب چل رہے ہیں ۔ تعلقات کی درستی کے لیے دونوں کے متعلقین کوشش بھی کر رہے ہیں ۔ بیوی شوہر کی رضا مندی سے بہ سلسلۂ ملازمت بیرون ملک مقیم ہے، جہاں شوہر صاحب بھی کئی مرتبہ گئے ہیں اور چند ماہ قیام بھی کیا ہے۔ دونوں کے درمیان فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے روزانہ گفتگو ہوتی رہتی ہے۔ ایک دن اچانک شوہر نے خاموشی کے ساتھ نکاح ثانی کرلیا۔ اس کی اطلاع نہ پہلی بیوی کو دی نہ اس کے ولی کو۔ ولی کو عین نکاح کے وقت پتا چلا تو اس نے نکاح کی مجلس میں پہنچ کر اس کو رکوانا چاہا۔ اس نے کہا کہ نکاح ثانی سے پہلے شوہر کو کم از کم اس کی اطلاع پہلی بیوی کو کرنی چاہیے۔ مگر نکاح خواں مولانا صاحب نے فرمایا کہ شریعت میں نکاح ثانی کے لیے شوہر کو اپنی پہلی بیوی کو اطلاع دینے کی قید نہیں رکھی گئی ہے، یہاں تک کہ اخلاقاًبھی اسے بتانا ضروری نہیں ہے۔
بہ راہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔ کیا پہلی بیوی کو پوری طرح اندھیرے میں رکھ کر نکاح ثانی کرلینا شرعاً اور اخلاقاً درست ہے؟ یہ بھی بتائیں کہ نکاح ثانی کے لیے کیا شرائط، ضوابط اور آداب ہیں ؟

سوتیلے باپ کی ولدیت

ایک عورت کے شوہر کاانتقال ہوگیا۔ اس سے اس کو ایک لڑکی ہوئی۔ اس عورت نے بعد میں دوسرے شخص سے نکاح کرلیا۔ اس لڑکی کا اسکول میں نام لکھوانا ہے۔ کیا اس لڑکی کی ولدیت میں عورت اپنے موجودہ شوہر کا نام لکھواسکتی ہے؟

چچی سے نکاح

کیا چچی سے نکاح ہوسکتا ہے ؟ بہ راہ کرم یہ بھی بتائیں کہ کیا بیوہ اور مطلقہ کے حکم میں کچھ فرق ہے ؟

گود لینے کا شرعی حکم

ایک مسلم جوڑا، جس کی شادی کو سات آٹھ برس ہوگئے ہیں ، اب تک اس کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی ہے۔ وہ کسی بچہ کو گود لینا(adoption)چاہتے ہیں ۔ کیا وہ ایسا کر سکتے ہیں ؟

سالی کی بیٹی سے نکاح

ایک شخص کی سالی کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے۔وہ سالی کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ کیا یہ رشتہ ہوسکتا ہے؟

کیا زوجین کا ایسا اختلافِ مزاج جس کی وجہ سے ازدواجی زندگی ناخوش گوار ہو جائے جائز طور پر وجہِ فسخِ نکاح ہو سکتا ہے؟