ملازمت پیشہ خواتین کا پردہ

پردہ کے بارے میں کچھ احکام سوال و جواب کی صورت میں بیان کیے گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک اور سوال ذہن میں ابھرا کہ جو عورتیں ملازمت پیشہ ہیں ان کے لیے پردہ کا التزام کرنا اکثر ناممکن ہوتا ہے۔ کیوں کہ دفتروں میں ان کے کام ہی ایسے ہوتے ہیں جہاں ہر وقت ان کے لیے پردہ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ مثلاً جو خواتین پولیس میں بھرتی ہوتی ہیں ان کو چوبیس گھنٹے کھڑے کھڑے ڈیوٹی دینی پڑتی ہے؟

سروس کے ساتھ نفقہ کا حق

سوال: (سروس کے ساتھ نفقہ کا حق)
خواتین اپنی سروس یا دوسری مصروفیات کی وجہ سے گھر کی ذمے داریاں کما حقہ ادا نہیں کر پاتیں ۔ ایسی صورت میں کیا وہ نان نفقہ کی حق دار رہتی ہیں ؟

جائز ملازمتیں

ہمارے معاشرے میں وہ کون سی ملازمتیں ہیں جو اسلامی حدود کے اندر خواتین کے لیے درست قرار پاسکتی ہیں ؟

ناجائز سروس کی مجبوری

بعض اوقات ایسے حالات ہوتے ہیں ، جیسے شوہر کی آمدنی کم ہے اور دوسرے وسائل بھی نہیں ہیں تو مجبوراً ایسی سروس بھی قبول کرنی پڑتی ہے، جس میں احکام شریعت کی پابندی نہیں ہو پاتی۔ اس میں صحیح رویہ کیا ہوگا؟

نان نفقہ کی نوعیت

حدیث میں مرد سے کہا گیا ہے کہ جو خود کھاؤ وہ بیوی کو کھلاؤ، جو خود پہنو وہ بیوی کو پہناؤ، اس بنیاد پر بعض خواتین سمجھتی ہیں کہ کھانا پکانا اور کھلانا اور باورچی خانہ کے دوسرے کام ان کی ذمے داری میں شامل نہیں ہیں ۔ اس لیے وہ یہ کام نہیں کریں گی۔ مرد کی ذمے داری ہے کہ وہ تیار کھانا فراہم کرے۔ کیا فقہاء کرام نے بھی اس طرح کی کوئی بات کہی ہے؟

عورت کی ملازمت کے لیے نئے قواعد کی ضرورت

آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ عورت کسی دور میں معیشت کے لیے زیادہ کام نہیں کرسکتی تو دوسرے دور میں کرسکتی ہے۔ لیکن اگر اسے معاشی جدوجہد میں آنا ہے تو اسے شروع سے اس کے لیے تیار ہونا پڑے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی تعلیم پیشہ ورانہ ہو۔ ورنہ وہ بعد میں اس میدان میں کیسے داخل ہوگی؟

زمانۂ عدّت میں ملازمت

میں ایک مسئلہ میں قرآن و حدیث اور دورِ حاضر کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کا فتویٰ معلوم کرنا چاہتی ہوں ۔
میں ایک بیوہ ہوں ، میرے شوہر ڈیوٹی پر جا رہے تھے کہ اچانک ان کا راستہ ہی میں انتقال ہوگیا۔ میرے دو بچے ہیں جن میں سے ایک کی عمر تقریباً سولہ سال ہے۔ ایک بچی کی عمر ۹ سال ہے۔ بچی کی پیدائش کے بعد بیماری کی وجہ سے مجھے بچہ دانی کا آپریشن کرانا پڑا۔ اس پر آٹھ سال گزر گئے۔ اس دوران مجھے کبھی حمل نہیں ہوا۔
۲- میں ایک غیر مستقل ملازم ہوں اور میرا تقرر صرف تین تین ماہ کے لیے ہوتا ہے۔ میرے اوپر گھر کی تمام ذمے داری ہے۔ میرے یا میرے شوہر کے خاندان میں کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو میرا اور میرے بچوں کا بوجھ برداشت کرسکے۔ میرے پاس کوئی منقولہ یا غیر منقولہ جائداد بھی نہیں ہے جس سے گزر بسر ہوسکے۔ صرف میری تنخواہ سے گزر ہوتی ہے ـــــ اور ڈیوٹی پر نہ جانے کی صورت میں میری ملازمت برقرار نہ رہ سکے گی۔ ان حالات میں میرے لیے عدت گزارنے کا کیا حکم ہے؟ دوبارہ عرض کردوں کہ میں ایک غیر مستقل ملازم ہوں ۔ ڈیوٹی پر نہ جانے کی صورت میں نوکری ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی۔

کاروبار میں اولاد کی شرکت

۱- زید بسلسلۂ تجارت اپنا شریکِ کار اپنی بالغ اولاد میں سے کسی ایک کو آدھا یا چوتھائی کا بنا سکتا ہے یا نہیں ؟
۲- اگر تجارت میں شریک بنا دیا ہے تو کیا اولاد مذکور اس متعین حصہ کی مالک ہوسکتی ہے یا نہیں ؟
۳- مذکورہ متعینہ حصہ کو اگر کل یا بعض، والد یا اولاد لے تو حقوق العباد میں گرفتار ہوں گے یا نہیں ؟
۴- گھریلو اخراجات کو جانبین میں سے کوئی ایک برداشت کرے گا یا مشترکہ دولت سے؟
۵- مشترکہ نفع میں سے اگر کوئی چیز خریدی گئی تو جانبین میں سے ہر ایک حق دار ہوگا یا کوئی ایک؟

ملازمت پیشہ خواتین کا پردہ

پردہ کے بارے میں کچھ احکام سوال و جواب کی صورت میں بیان کیے گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک اور سوال ذہن میں ابھرا کہ جو عورتیں ملازمت پیشہ ہیں ان کے لیے پردہ کا التزام کرنا اکثر ناممکن ہوتا ہے۔ کیوں کہ دفتروں میں ان کے کام ہی ایسے ہوتے ہیں جہاں ہر وقت ان کے لیے پردہ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ مثلاً جو خواتین پولیس میں بھرتی ہوتی ہیں ان کو چوبیس گھنٹے کھڑے کھڑے ڈیوٹی دینی پڑتی ہے؟