قرآن مجید اور سائنس

مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت اس بات کو صحیح قرا ردیتی ہے کہ قرآن میں بعض باتیں ایسی درج ہیں جو سائنس کے بالکل خلاف ہیں ۔بہت سے اصحاب علم کا کہنا ہے کہ قرآن پاک میں زمین کی گردش کا کہیں نام ونشان تک نہیں بلکہ سورج کا گردش کرنا ثابت ہے۔

کائناتی اور حیاتی ارتقا

آپ نے رسالہ ’’ترجمان القرآن’’ جلد۴، عدد۶، صفحہ ۳۹۶ تا۳۹۷ میں اسلامی تہذیب اور اس کے اُصول ومبادی کے زیر عنوان نظام عالم کے انجام کے متعلق جو کچھ تحریر فرمایا ہے،اسے سمجھنا چاہتا ہوں ۔آپ نے لکھا ہے کہ ’’اس نظام کے تغیرات وتحولات کا رُخ ارتقا کی جانب ہے۔ ساری گردشوں کا مقصود یہ ہے کہ نقص کو کمال کی طرف لے جائیں ۔‘‘ وغیرہ۔ آخر یہ کس قسم کا ارتقا ہے؟ حیوانی زندگی میں ؟ جماداتی یا انسانی زندگی میں ؟ یا مجتمعا تمام نظامِ عالم کی زندگی میں یہ ارتقا کار فرما ہے؟ نیز اگر ہر بگاڑ سے ارتقائی اصلاح ظاہر ہوتی ہے تو پھر تو وہی بات ہوئی جو ہیگل نے thesis and antithesis اور ڈارون نےsurvival of the fittest میں پیش کی ہے۔براہِ کرم مدعا کی وضاحت کیجیے۔

نظریہ ارتقا کی علمی حیثیت

ارتقا کے متعلق لوگوں کے اندر مختلف نظریات پائے جاتے ہیں ۔ بعض مفکرین انسانی زندگی کا ظہور محض ایک اتفاقی حادثہ خیال کرتے ہیں ۔بعض کے نزدیک(جن میں ڈارون سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے) انسان نے زندگی کی اعلیٰ اور ارفع حالتوں تک پہنچنے کے لیے پست حالتوں سے ایک تدریج کے ساتھ ترقی کی ہے اور یہ ترقی تنازع للبقا اور بقاے اصلح کی رہین منت ہے۔ بعض لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ انسان ہمیشہ جغرافیائی ماحول کے سانچوں میں ڈھلتارہا ہے جیسا کہ لامارک۔ بعض لوگ برگسان کے تخلیقی ارتقا کے قائل نظر آتے ہیں ۔ آپ کی تحریروں کے مطالعے سے یہ بات منکشف نہیں ہوسکی کہ آپ ارتقا کے کس پہلو کے مخالف ہیں ۔ براہِ کرم اس پہلو کی نشان دہی کریں ۔

قرآن وحدیث میں بہت سے ایسے اُمور بیان ہوئے ہیں جنھیں زمانۂ حال کی تحقیقات غلط قرار دیتی ہیں ۔ اس صورت میں ہم قرآن وحدیث کو مانیں یا علمی تحقیق کو؟ مثلاً:
قرآن کہتا ہے کہ نوع انسانی آدمؑ سے پیداہوئی،بخلاف اس کے علماے دورِ حاضر کا دعویٰ یہ ہے کہ انسان حیوانات ہی کے کنبے سے تعلق رکھتا ہے اور بندروں اور بن مانسوں سے ترقی کرتے کرتے آدمی بنا ہے۔

آفتاب کی حرکت

قرآن کا دعویٰ یہ ہے کہ آفتاب حرکت کرتا ہے مگر سائنس کہتی ہے کہ نہیں ، آفتاب ساکن ہے۔ اس صورت میں ہم قرآن وحدیث کو مانیں یا علمی تحقیق کو؟

بادلوں میں کڑک اور چمک کی وجہ

بادلوں میں جو کڑک اور چمک ہوتی ہے،اس کے متعلق اسلام کی راے یہ ہے کہ یہ بادلوں کو ہنکاتے ہوئے فرشتوں کے کوڑے چمکتے اور آواز نکالتے ہیں ،حالاں کہ زمانۂ حال کی تحقیق یہ کہتی ہے کہ رعد اور برق کا ظہور بادلوں کے ٹکرانے سے ہوتا ہے۔ اس صورت میں ہم قرآن وحدیث کو مانیں یا علمی تحقیق کو؟

نفس ،دماغ اور جسم کا باہمی تعلق

نفس (mind)دماغ (brain) اور جسم کے باہمی تعلق کی نوعیت کیا ہے؟ یہ تو ظاہر ہے کہ دماغ اور جسم مادے سے مرکب ہیں اور نفس یا دماغ ایک غیر مادی چیز ہے۔

غارِ حرا میں نبی ﷺ کے غوروفکر کی حیثیت

آپ نے غالباً تفہیم اور بعض دوسرے مقامات پر پہلی وحی کی بہت عمدہ کیفیت بیان کی تھی اور یہ نقشہ کھینچا تھا کہ یہ کوئی داخلی (subjective) تجربہ نہ تھا جس کے لیے پہلے سے کوشش اور تیاری کی گئی ہو بلکہ دفعۃً خارج سے فرشتے اور وحی کا نزول ہوا تھا جو ایک قطعی غیر متوقع تجربہ تھا اور آں حضورﷺ کو اس سے ایک ایسا اضطراب لاحق ہوا تھا جیسا کہ ایک اچانک رونما ہونے والے واقعے سے ہوتا ہے۔ گیان دھیان، مراقبہ اور وحیِ نبوت کے مابین واضح خطِ امتیاز یہی ہے کہ نبی کا مشاہدہ بالکل ایک خارجی اور معروضی (objective) حقیقت سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں ایک سوال سامنے آتا ہے کہ غارِ حرا میں نبی ﷺ کے غوروفکر کی حیثیت کیا تھی؟ معترض کہہ سکتا ہے کہ یہ بھی داخلی اور قلبی واردات کے اکتساب کی کوشش ہی تھی۔