قرآن کی تأویل کا صحیح طریقہ

اسلام کو سمجھنے کی کوشش میں جس مسئلے کو میں نے سب سے زیادہ پریشان کن پایا،وہ قرآن کی تأویل وتعبیر کا مسئلہ ہے۔گزارش ہے کہ اس معاملے میں میرے ذہن کی اُلجھن کو دُور کیا جائے تاکہ تأویل قرآن کے اُصولوں کو جاننے کے ساتھ یہ بھی معلوم کرسکوں کہ مخصوص مسائل پر ان اُصولوں کا اطلاق کس طرح ہوتا ہے۔

قرآن کریم کا رسول اللّٰہﷺ کی تصنیف نہ ہونا

میرے ایک عزیز جو اَب لا مذہب ہو چکے ہیں ، قرآن شریف کو (معاذ اﷲ) رسول اللہﷺ کی تصنیف قرار دیتے ہیں ۔ ان کی بہت سی باتوں کو اس وجہ سے ناقابل عمل سمجھتے ہیں کہ وہ اس وقت کے لیے تھیں جب قرآن نازل ہوا۔اُمید ہے آپ جواب دیں گے۔

قرآن اور کتب مقدسہ کی تصدیق

قرآن جگہ جگہ یہودی اور مسیحی کتب کوالہامی کتابوں کی حیثیت سے پیش کرتا ہے مگر بائبل کے بہت سے علما اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ کتابیں محض تاریخی دستاویزیں ہیں جن میں سے بعض کو ایک سے زیادہ مصنفوں نے تیار کیا ہے اور ان کے اندر الہامی ہونے کی شہادت کم ہی ملتی ہے۔اب کیا قرآن ان کتابوں کے معاملے میں وحی والہام کو کسی مخصوص معنی میں استعمال کرتا ہے؟کیا بائبل کے علما کی راے غلط ہے؟یا ہم یہ فرض کریں کہ محمدﷺ کے بعد یہودیوں اور عیسائیوں کی کتب مقدسہ میں کوئی تغیر ہوگیا ہے؟

اِلہامی کتابوں میں اختلاف کی وجہ

بائبل کی کتاب’’رسولوں کے اعمال‘‘(باب۱۰) میں ہے کہ تمام چارپایوں والے جانور حلال ہیں ۔ بخلاف اس کے بائبل کا عہد نامہ قدیم اور قرآن،دونوں بعض جانوروں کو حرام قرار دیتے ہیں ۔اگر یہ سب کتابیں خدا کی طرف سے بذریعہ وحی نازل ہوئی ہیں تو مسلمان ان کے اس اختلاف کی کیا توجیہ کرتے ہیں ؟(واضح رہے کہ مجھے کسی خاص قسم کے گوشت کے کھانے یا نہ کھانے سے دل چسپی نہیں ہے بلکہ میں اس تضاد کو رفع کرانا چاہتا ہوں جو کتب آسمانی میں پایا جاتا ہے یا مجھے محسوس ہوتا ہے)

انفرادی تأویل کا حق

کیا ایک اسلامی ریاست میں افراد کو یہ حق ہوگا کہ ان میں سے ہر ایک آیات محکمات کے جو معنی خود سمجھتا ہو،اُن کی پیروی کرے؟کیا اُس کا یہ حق ہوگا کہ اُن آیات کی کسی ایسی تعبیر کو ماننے سے انکار کردے جو اُس کی ذاتی تعبیر سے مختلف ہو۔خواہ وہ حکومت کے مقرر کیے ہوئے کسی کمیشن ہی نے کیوں نہ کی ہو؟اگر ایسا نہیں ہے تو پھر سورۂ آل عمران کی آیت نمبر ۷ کا فائدہ کیا ہے؟

قرآ ن کی نزولی ترتیب کی ضرورت

جب قرآن کی مختلف آیات ایک ہی موضوع سے متعلق ہوں اور ان کا مضمون ایک دوسرے سے مختلف پایا جائے تو ایک آدمی کس طرح فیصلہ کرے کہ ان میں سے کون سی آیت کس کی ناسخ ہے؟اگر یہ ثابت ہوجائے کہ ایک آیت بعد میں نازل ہوئی ہے تو کیا یہ بات اسے ناسخ قرار دینے کے لیے کافی ہے؟اگر یہ صحیح ہے تو کیا قرآن کو تاریخ نزول کی ترتیب کے لحاظ سے مرتب کرنا مفید نہ ہوگا؟

قرآن کی تأویل میں حدیث کی اہمیت

اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہو کہ تعدد ازواج والی آیت کے معنی بالکل صاف ہیں تو کیا اس کی کوئی ضرورت ہے کہ وہ حدیث کی طرف رجوع کرے؟ واضح رہے کہ میں بجاے خود تعدد ازواج کے مسئلے میں دل چسپی نہیں رکھتا،بلکہ یہاں زیر بحث قرآن کی تأویل کا مسئلہ ہے۔

تعددِ ازواج کی اجازت والی آیت کا محکم ہونا

سورۂ النساء کی تیسری آیت جس میں تعددِ ازواج کی اجازت مذکور ہے،محکم ہے یا متشابہ؟ اگر وہ محکم ہے تو اس کے معنی میں اتنا اختلاف کیوں ہے اور اس کی۱ تنی مختلف تاویلیں کیوں کی جاتی ہیں ؟