کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور نظامِ مساجد

[شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند کا فیصلہ]

کورونا وائرس  (Covid-19) نے ملک میں وبائی صورت اختیار کرلی ہے اور اس سے متأثر ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ چناں چہ متعدد ریاستوں نے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔ طبی ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ مرض ایک دوسرے سے قریب رہنے، ان سے ہاتھ ملانے اور کسی چیز کو چھونے، پھر اس چیز کو دوسرے شخص کے چھونے سے پھیلتا ہے۔ جہاں لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوں وہاں اس مرض کے پھیلنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اس پس منظر میں سوال کیا جا رہا ہے کہ مسجدوں میں باجماعت نماز کے سلسلے میں کیا موقف اختیار کیا جائے؟

شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند نے اس مسئلے پر غور کیا اور اسلام میں عبادات کی اہمیت اور انسانی جان کی حفاظت کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات کو ملحوظ رکھتے ہوئے درج ذیل فیصلے کیے۔ شریعہ کونسل ملک کے جن حصوں میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے وہاں کے مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ ان کو رو بہ عمل لائیں:

۱۔مسجدوں میں جراثیم کش ادویہ استعمال کی جائیں اور حفظانِ صحت کی وہ تمام تدابیر اختیار کی جائیں جن کی طبی ماہرین

نے سفارش کی ہے۔

۲۔ مسجدوں میں پنج وقتہ اذان دی جائے، اس لیے کہ یہ اسلام کا شعار ہے۔

۳۔مسجدوں میں امام، مؤذن، خادم اور منتظمین تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ باجماعت نمازادا کریں۔ محلہ کے باقی تمام لوگ اپنے گھروں میں افرادِ خانہ [بشمول خواتین]کے ساتھ با جماعت نماز ادا کریں۔

۴۔ اسی طرح جمعہ کی نماز بھی ادا کی جائے، مختصر ترین وقت میں خطبہ و نماز ہو۔ بقیہ لوگ اپنے گھروں میں ظہر کی نماز ادا کریں۔

۵۔ انفرادی طور پر کثرت سے اذکار و اوراد پڑھے جائیں، توبہ و استغفار کیا جائے، اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے کہ جلد از جلد اس مہلک بیماری کا زور توڑ دے اور اس سے نجات دے۔

۶۔جو غریب لوگ روزگار سے محروم اور معاشی پریشانیوں سے دوچار ہوں ان کی امداد کے لیے صدقہ و خیرات کا اہتما م کیا جائے۔

[سید جلال الدین عمری]

صدر شریعہ کونسل

[سید سعادت اللہ حسینی]

امیر جماعت اسلامی ہند