اگرنمازِ جمعہ کی ایک سے زائد جماعتیں ہوں توہرجماعت سے قبل خطبہ دینا ہوگا

کورونا کی وجہ سے نمازیوں کے درمیان کچھ فاصلہ رکھ کر نمازیں ادا کی جارہی ہیں ۔ جمعہ کی نماز میں لوگوں کی کافی بھیڑ ہو جاتی ہے۔ کیا اس صورت میں ایک مسجد میں جمعہ کی ایک سے زائد جماعتیں کی جا سکتی ہیں ؟ اگر ہاں تو کیا ہر جماعت کے لیے الگ خطبہ دینا ہوگا، یا ایک ہی خطبہ تمام جماعتوں کے لیے کافی ہے؟
جواب

آج کل مساجد میں سماجی فاصلہ (social distancing) برقرار رکھتے ہوئے پنج وقتہ نمازیں ادا کی جارہی ہیں ۔ جمعہ کی نماز میں بھی ایسا ہی کرنا ہوگا۔ عموماً جمعہ کی نماز میں مسجدیں بھر جاتی ہیں ، اس لیے کہ مسلمان بڑی تعداد میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد آتے ہیں ۔ان میں وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو پنج وقتہ نمازیں نہیں پڑھتے، یا گھر پر پڑھ لیتے ہیں اور مسجد نہیں آپاتے ۔ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی صورت میں تمام لوگ بہ یک وقت مسجد میں نماز نہیں ادا کرسکتے ۔
عام حالات میں ایک نماز کے لیے ایک ہی جماعت کا وقت متعین ہونا چاہیے، لیکن جگہ کی تنگی کی وجہ سے اگر تمام نمازی بہ یک وقت نماز باجماعت نہ پڑھ سکیں تو ایک سے زائد جماعتیں کی جاسکتی ہیں ۔یہی حکم نمازِ جمعہ کے لیے بھی ہے۔ اگر سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے جمعہ کی نماز میں تمام لوگ شریک نہ ہوسکیں تو جمعہ کی ایک سے زائد جماعتیں کی جاسکتی ہیں ۔
اس تعلق سے بعض مسائل اہم ہیں :
(۱) ایک ہی شخص تمام جماعتوں کی امامت نہ کرے، بلکہ ہر جماعت کا الگ الگ امام ہو ۔ کوئی شخص پہلی مرتبہ نماز پڑھے گا یا پڑھائے گا تو اس پر جو نماز فرض ہے اس سے وہ فارغ ہوجائے گا، بعد کی نماز کی حیثیت اس کے لیے نفل کی ہوگی، جب کہ پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ پڑھنے والوں کے لیے وہ فرض ہوگی، اس لیے فرض پڑھنے والوں کی امامت اسی شخص کے لیے کرنا بہتر ہے جو خود بھی فرض پڑھ رہا ہو۔
(۲) نمازِ جمعہ کی ہر جماعت سے قبل خطبہ دینا ضروری ہے ۔ ایک خطبہ تمام جماعتوں کے لیے کفایت نہیں کرے گا ۔جتنی اہمیت نمازِ جمعہ کی ہے اتنی ہی اہمیت خطبۂ جمعہ کی بھی ہے، اسی لیے نمازیوں کے لیے خطبہ سننا لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ جو لوگ بعد میں آئیں گے وہ پہلا خطبہ نہیں سن سکیں گے، اس لیے انہیں بھی خطبہ سننے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے ۔
(۳) بہتر ہے کہ جو شخص خطبہ دے وہی نماز بھی پڑھائے، البتہ اس کی گنجائش ہے کہ ایک شخص خطبہ دے اور دوسرا شخص نماز پڑھائے ۔