تاخیر سے مہر کی ادائیگی

نکاح کے موقع پر مہر کی جو رقم طے ہوئی تھی، شوہر نے اسے ادا نہیں کیا۔ پچیس (۲۵) برس کے بعد اب وہ ادا کرنا چاہتا ہے۔ اس عرصے میں روپیہ کی قدر (Value) میں جو کمی آئی ہے، کیا اس کا حساب کرکے شوہر مزید رقم ادا کرے گا؟
جواب

مہر کی جو رقم طے ہو وہ شوہر کے ذمے قرض ہے۔ فقہا نے مہر کی دو قسمیں بیان کی ہیں  (۱) مہر معجل، یعنی جسے فوراً ادا کر دیا جائے۔ (۲) مہر مؤجّل، یعنی جسے بعد میں ادا کیا جائے۔ مہر کو فوراً یا حسب ِ سہولت جلد از جلد ادا کرنا چاہیے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے تاخیر ہوجائے تو روپیہ کی قدر میں کمی کا حوالہ دے کر مہر کی متعین رقم سے زیادہ کامطالبہ کرنا درست نہیں ہے۔ اگر کسی شخص نے دس ہزار روپے قرض لیے تو اس کے ذمے اتنی ہی رقم کی واپسی ہے، چاہے جتنے سال بعد واپس کرے۔ یہی حکم مہر کا بھی ہے۔ البتہ شوہر اپنی خوشی سے اس میں اضافہ کرکے دے سکتا ہے۔