تشہد میں انگلی کو حرکت دینا

بعض حضرات تشہد میں انگشتِ شہادت کو مسلسل حرکت دیتے رہتے ہیں ۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟براہِ کرام رہ نمائی فرمائیں ۔
جواب

:بعض احادیث میں  ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں تشہد کے دوران میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے اور اس کو حرکت دیتے تھے۔حضرت عبداللہ بن زبیرؓ نے نبی کریم ﷺ کی نماز کی کیفیت یہ بتائی ہے کہ آپؐ جب قعدہ میں  بیٹھتے تھے تو اپنے بائیں پیرکو اپنی ران اور پنڈلی کے درمیان کرلیتے تھے اور دائیں پیر کو بچھالیتے تھے۔بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں  گھٹنے پررکھتے تھے اورانگلی سے اشارہ کرتے تھے۔(وَاَشَاربِاُصْبُعِہٖ۔ صحیح مسلم۵۷۹)
حضرت وائل بن حجرؒ نے آں حضرت ﷺکی نماز کی کیفیت ان الفاظ میں  بیان کی ہے ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں پیر بچھالیتے تھے اور بایاں ہاتھ بائیں ران اورگھٹنے پر رکھتے تھے اور اپنے دائیں  ہاتھ کو کہنی تک دائیں  ران پر رکھتے تھے،پھر ہاتھ کی دوانگلیوں کو سکیڑ کر حلقہ بناتے تھے، پھر ایک انگلی اٹھاکر اسے حرکت دیتے تھے اوردعا کرتے تھے۔(نسائی۸۸۹)
اس مضمون کی اور بھی احادیث ہیں ۔ ان کی روشنی میں  فقہا کے مسالک درج ذیل ہیں  احناف کے نزدیک تشہد میں  کلمۂ شہادت پڑھتے ہوئے ’لا الٰہ ‘ پرانگلی اٹھائی جائے گی اور ’الا اللہ ‘ پر گرادی جائے گی۔شوافع کے نزدیک ’الا اللہ ‘ پر انگلی اٹھائی جائے گی۔مالکیہ کہتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے تک نمازی انگلی کو دائیں  بائیں حرکت دیتا رہے گا۔ حنابلہ کے نزدیک نمازی انگلی کو حرکت نہیں دے گا، بلکہ جب بھی ’اللہ ‘ کا نام آئے گا وہ انگلی سے اشارہ کرے گا۔