حضرت عمرؓ کے بیٹے کو شراب نوشی کی سزا

ایک واعظ صاحب نے مسجد میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ حضرت عمرؓ کے ایک بیٹے نے شراب پی۔ حضرت عمرؓ نے اس پر حد جاری کی، یہاں تک کہ وہ مرگیا۔ اس کی جاں کنی کے وقت حضرت عمرؓ نے اس سے فرمایا ’’ بیٹا !اپنے رب سے ملاقات کے وقت کہنا کہ میرا باپ حد جاری کرنے میں پیچھے نہیں ہے ۔‘‘کیا یہ واقعہ صحیح ہے؟ براہِ کرم وضاحت فرمادیں ۔
جواب

س واقعہ کی اصل کتبِ حدیث وتاریخ میں موجود ہے ، لیکن اس سے متعلق بہت سی باتیں ، جو وا عظین اورقصہ گو حضرات بیان کرتے ہیں ، ثابت نہیں ہیں ۔
مؤطا امام مالک (۲۴۴۱)، مسند شافعی اورسنن نسائی (۵۷۰۸) میں حضرت سائب بن یزیدؓ سے مروی ہے ۔ وہ بیان کرتے ہیں :’’ حضرت عمرؓ ہمارے پاس آئےاورکہا : میں نے فلاں (اپنے بیٹے کا تذکرہ کیا) کے منہ سے شراب کی بو محسوس کی ہے۔ میں نے اس سے دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ اس نے ’شرابِ طلاء‘ (شراب کی ایک قسم) پی ہے ۔ میں تحقیق کررہا ہوں ۔ اگریہ نشہ آور ہے تو میں اس پر حد کے کوڑے لگواؤں گا ‘‘۔ بعدمیں انہوں نے اس پر حد جاری کی۔
حضرت عمرؓ کے اس بیٹے کا کیا نام تھا جس پر حد جاری ہوئی تھی؟ اس سلسلے میں راویوں کا اختلاف ہے ،البتہ یہ معلوم نہیں ہے کہ اسے کتنے کوڑے مارے گئے تھے؟ نہ یہ ثابت ہے کہ کوڑوں کی مار برداشت نہ کرنےکی وجہ سے اس کی موت ہوگئی تھی۔
علامہ ابن عبدالبر ؒ نے الاستذکار الجامع لمذاہب فقہاء الامصار وعلما الاقطار میں لکھا ہے’’ حضرت عمرؓ کے اس بیٹے کا نام عبیداللہ تھا ۔ ان کے ایک دوسرے بیٹے کا نام عبدالرحمن تھا اوروہ ابوشحمہ کی کنیت سے معروف تھا ۔ روایات میں ہے کہ ایک مرتبہ اس نے مصر میں شراب پی لی تھی تووہاں کے گورنر حضرت عمرو بن العاص ؓنے اسے کوڑوں کی سزا دی تھی ، پھرحضرت عمرؓنے بھی اس پر حدجاری کی تھی۔ حضرت عمرؓ کے بیٹے عبداللہؓ سے مروی ہے کہ لوگوں میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ حضرت عمرؓ کے کوڑوں کی ضرب سے وہ مر گیا تھا، حالاں کہ یہ بات درست نہیں ہے۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے حضرت عمرؓ کے کسی بیٹے کی حد جاری ہونے کے نتیجے میں موت ہونے کا انکار کیا ہے ۔ (الاستذکار۵؍۷)