عورت کا بالوں  کا جوڑاباندھ کر نماز پڑھنا

کیا عورت اپنے بالوں کا جوڑا بنا کر نماز پڑھ سکتی ہے ؟ واضح رہے کہ بالوں کا جوڑا بنانے کا مقصد فیشن نہیں ہے ، بلکہ گرمی کے موقع پر ایسا کیا جاتا ہے۔
جواب

ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ وہ عورتیں جن کے بدن پر لباس ہونے کےباوجود عریانی ظاہر ہو ، جو دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنےوالی اور دوسروں کی طرف مائل ہونے والی ہوں اورجن کے سر بُختی اونٹوں کے کوہانوں کی طرح ہوں وہ جنت میں نہیں جائیں گی ، بلکہ جنت کی خوش بو بھی نہیں پائیں گی ‘‘۔
(مسلم۲۱۲۸، موطا امام مالک۲۶۵۲)
بُختی اونٹوں سے تشبیہ ان عورتوں کودی گئی ہے جومصنوعی زیب وزینت اورفیشن کے طور پر اپنے دوپٹےیا کسی دوسرے کپڑے کے ذریعے یا اپنے بالوں کا جوڑا بنا کر سر کو اونچا کرلیتی ہیں ۔ حدیث میں اس عمل کوناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔
بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کا جوڑا بنا کر نماز پڑھنے کوبھی ناپسند فرمایا ہے ۔ حضرت ابورافعؓ نے حضرت حسن بن علیؓ کواس حالت میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ ان کے بال پشت میں ان کی گردن پر بندھے ہوئے تھے تو انھوں نے ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : ذٰلِکَ کِفْلُ الشَّیْطَانِ (ترمذی۳۸۴) ’’یہ شیطان کی نشست گاہ ہے‘‘۔
ایک حدیث حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُمِرْتُ اَنْ اَسْجُدَ عَلَی سَبْعَۃٍوَلَا اَکُفَّ شَعْرًا وَلاَ ثَوْباً (بخاری۸۱۶، مسلم۴۹۰)
’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں (پیشانی ، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اوردونوں پیر) پر سجدہ کروں اورنہ بال باندھوں نہ کپڑا‘‘۔
ان احادیث کی بنا پر فقہانے مردوں اور عورتوں دونوں کو بالوں کا جوڑا بنا کر نماز پڑھنے سے منع کیا ہے (ملاحظہ کیجئے فتاویٰ عالم گیری ، ۱؍۱۰۶)
اسے مکروہ کہا گیا ہے، اگرچہ نماز ہوجائے گی۔