قسم کا کفارہ

کچھ لوگ بہت زیادہ قسم کھاتے ہیں ۔ روضۂ رسول کی قسم، خانۂ کعبہ کی قسم، باپ کی قسم۔ انھیں اس کی اہمیت کا بالکل شعور نہیں ہوتا۔ بہ راہ کرم بتائیں ، کیا ان کے علاوہ دوسروں کی بھی قسم کھائی جاسکتی ہے؟ اگر قسم پوری نہ کی جائے تو اس کا کیا کفارہ ہے؟
جواب

قسم کے بارے میں درج ذیل باتیں ملحوظ رکھنے کی ہیں :
(۱) کچھ لوگ بات بات پر قسم کھاتے ہیں ۔ کچھ کا تکیۂ کلام ہی قسم ہوتاہے۔ قرآن اسے ’مہمل قسم‘ قرار دیتا ہے اور اس کا کوئی اعتبار نہیں کرتا۔
(۲) احادیث میں ہے کہ اگر آدمی کو قسم کھانی پڑے تو وہ صرف اللہ کی قسم کھائے۔ رسول، روضۂ رسول، قرآن، ماں باپ اور دوسری چیزوں کی قسمیں کھانے سے منع کیا گیا ہے۔
(۳) بے خیالی یا تکیۂ کلام کے طور پر کوئی شخص قسم کھالے تو اس کا اعتبار نہیں ، لیکن اگر کوئی شخص پورے شعور کے ساتھ قسم کھاتا ہے اور کسی وجہ سے اسے پورا نہ کرسکے تو اسے کفارہ دینا ہوگا۔ قرآن میں قسم اور اس کے کفارہ کا حکم سورۂ مائدہ میں بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لاَ یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ وَ لٰـکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَج فَکَفَّارَتُہٗٓ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَھْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُھُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍط فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثـَۃِ اَیَّامٍط ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْط وَاحْفَظُوْٓا اَیْمَانَکُمْط کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ ٰ ایٰـتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo (المائدہ:۸۹)
’’تم لوگ جو مہمل قسمیں کھا لیتے ہو ان پر اللہ گرفت نہیں کرتا۔ مگر جو قسمیں تم جان بوجھ کر کھاتے ہو ان پر وہ ضرور تم سے مواخذہ کرے گا۔ (ایسی قسم توڑنے کا) کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو وہ اوسط درجہ کا کھانا کھلاؤ، جو تم اپنے بال بچوں کو کھلاتے ہو۔ یا انھیں کپڑے پہناؤ، یا ایک غلام آزاد کرو اور جو اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ تین دن کے روزے رکھے۔ یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھا کر توڑدو۔ اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔ اس طرح اللہ اپنے احکام تمھارے لیے واضح کرتا ہے۔ شاید کہ تم شکر ادا کرو۔‘‘