مسجد نبویؐ میں چالیس نمازیں ادا کرنے کی فضیلت؟

برصغیر سے حج کے لیے سفر کرنے والوں میں اکثر عازمین پہلی مرتبہ سعودی عرب پہنچتے ہیں ۔ اتنے لمبے سفر کے بعد سب کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ مکہ مکرمہ کے ساتھ مدینہ منورہ کی زیارت اور مسجد نبویؐ میں نماز پڑھنے کا شرف بھی حاصل کرلیں ۔ اس لیے حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے چالیس روزہ سفر کے دوران مدینے میں بھی آٹھ، دس دن قیام کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں مسجد نبویؐ میں چالیس نمازیں پڑھنے کی فضیلت پر مشتمل ایک حدیث بیان کی جاتی ہے۔ اس حدیث کے پیش نظر ہر شخص مسجد نبویؐ میں تکبیر تحریمہ کے ساتھ چالیس نمازیں پڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ حدیث کی اصل کیا ہے؟ اگر یہ حدیث مستند اور صحیح ہے تو کیا ایسے موقعے پر اگر کسی شرعی عذر کی بنا پرکسی خاتون کی کوئی نماز رہ گئی تو وہ اس فضیلت کو کیسے حاصل کرے گی؟ چالیس نمازوں کی تکمیل کے لیے مدینے میں رکنے سے قیام اور دوسرے انتظامی مسائل پیدا ہوں گے۔
جواب

مسجد نبویؐ میں چالیس نمازیں ادا کرنے کی فضیلت کے بارے میں جو حدیث بیان کی جاتی ہے وہ حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ صَلَّی فِیْ مَسْجِدِیْ اَرْبَعِیْنَ صَلاَۃً لاَ یَفُوْتُہٗ صَلاَۃٌ کُتِبَتْ لَہٗ بَرائَ ۃٌ مِّنَ النَّارِ وَ نَجَاۃٌ مِنَ الْعَذَابِ وَ بَرِیَٔ مِنَ النِّفَاقِ۔
’’جس شخص نے میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح پڑھیں کہ اس کی ایک نماز بھی نہیں چھوٹی اس کے لیے جہنم سے براء ت اور عذاب سے نجات لکھ دی گئی اور وہ نفاق سے بھی پاک ہوگیا۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد نے اپنی مسند(۱) اور طبرانی نے اپنی کتاب المعجم الاوسط(۲) میں روایت کیا ہے۔ لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔ اس لیے کہ اس میں مذکور ایک راوی ’نبیط‘ مجہول ہے اور اس سے روایت کرنے میں دوسرا راوی ابن ابی الرجال منفرد ہے۔ مشہور محدث علامہ محمد ناصر الدین الالبانی نے اپنی تصنیف سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ میں اس حدیث کو نقل کرکے اس پر تفصیل سے بحث کی ہے اور اسے ’منکر‘ قرار دیا ہے۔ ان کی بحث کا خلاصہ درج ذیل ہے:
’’اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ نبیط غیر معروف ہے۔ ابن حبان نے اس کا تذکرہ اپنی کتاب الثقات میں کیا ہے، لیکن ان کی عادت ہے کہ وہ مجہول افراد کو بھی ثقہ قرار دے دیتے ہیں ۔ انہی پر اعتماد کرتے ہوئے ہیثمی نے اپنی کتاب مجمع الفوائد میں اس حدیث کی روایت کی ہے اور اس کے راویوں کو ثقہ کہا ہے۔ اس حدیث کی روایت منذری نے بھی اپنی کتاب الترغیب والترہیب میں کی ہے اور اس کے راویوں کو حدیث صحیح کے راوی قرار دیا ہے، لیکن یہ ان کا کھلا ہوا وہم ہے۔ اس لیے کہ نبیط حدیث صحیح کے راویوں میں سے نہیں ہیں ۔ یہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے، لیکن اس میں بھی اسی طرح کا ضعف پایا جاتا ہے۔‘‘ (۱)
مسجد نبویؐ میں نماز کی فضیلت پر ایک صحیح حدیث بخاری و مسلم میں مروی ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
صَلاَۃٌ فِیْ مَسْجِدِیْ ھٰذَا خَیْرٌ مِنْ اَلْفِ صَلاَۃٍ فِیْمَا سِوَاہُ اِلّاَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ ۔(۲)
’’میری اس مسجد میں نماز کا ثواب دوسری کسی مسجد (سوائے مسجد حرام کے) میں نماز کے ثواب سے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔‘‘
اس لیے حاجی کو مسجد نبویؐ میں جتنی زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھنے کی توفیق ملے اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ چالیس کی گنتی پوری کرنے کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے۔