مصافحے کا مسنون طریقہ

مصافحے کا صحیح اور مسنون طریقہ کیا ہے؟ بعض حضرات دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنے پر اعتراض کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔ بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ، مصافحہ دونوں ہاتھوں سے ہونا چاہیے یا ایک ہاتھ سے؟
جواب

سلام کرتے وقت مصافحہ کا ثبوت احادیث سے ملتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’دو مسلمان باہم ملاقات کے وقت مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کردی جاتی ہے۔‘‘ (۲) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’مصافحہ کرو، دل کا کینہ دور ہوجائے گا۔‘‘ (۳) حضرت انسؓ کے شاگرد نے ان سے پوچھا: کیا اصحابِ نبی ﷺ مصافحہ کرتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں ۔ (۴)
مصافحہ ایک ہاتھ سے بھی کیا جاسکتا ہے اور دونوں ہاتھوں سے بھی۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے تشہد سکھائی، اس حال میں کہ میرا ہاتھ آپؐ کے دونوں ہاتھوں کے درمیان تھا۔ (۵) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مصافحہ میں حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ نے اپنا ایک ہاتھ استعمال کیا اور رسول اللہ ﷺ نے دونوں ہاتھ۔ حضرت عبید اللہ بن بسرؓ اپنے شاگردوں سے بیان کرتے ہیں : ’’میں نے بیعت کے وقت اپنے اس ہاتھ کو حضرت محمد ﷺ کے دست ِ مبارک پر رکھا تھا۔‘‘ (۱) اس روایت کے مطابق دونوں طرف سے ایک ہاتھ ہی کا استعمال ہوا تھا۔ حضرت سلمہ بن اکوعؓ نے ایک موقع پر حاضرین سے بیان کیا: ’’میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے اللہ کے نبی ﷺ سے بیعت کی ہے۔‘‘ (۲) امام بخاری نے نقل کیا کہ ایک موقع پر حضرت حماد بن زید نے حضرت عبد اللہ بن مبارکؒ سے دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کیا۔ (۳) اس تفصیل سے واضح ہوتا ہے کہ مصافحہ ایک ہاتھ سے بھی کیا جاسکتا ہے اور دونوں ہاتھوں سے بھی۔