میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کا انتقال ہوا ہے۔ ان کی تین بیٹیاں ہیں ،بیٹے نہیں ہیں ، ہاں  بھتیجے ہیں ۔ اہلیہ کا انتقال پہلے ہوچکا تھا۔ ان کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟
جواب

قرآن کریم میں  اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَاِنْ كُنَّ نِسَاۗءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَھُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ۝۰ۚ (النساء۱۱:)
’’اگر (میت کی وارث) دوسے زائد لڑکیاں ہوں تو انھیں ترکے کا دوتہائی ملے گا۔‘‘
اس حکم الٰہی کی روسے بیٹیاں دو تہائی میراث کی مستحق ہوں گی۔ بقیہ ایک تہائی کے حق دار بھتیجے بہ طور عصبہ قرارپائیں گے۔