ناپاکی میں قرآن پڑھنا یا سننا

کیا عورت ناپاکی کی حالت میں قرآن سن اور پڑھ سکتی ہے؟ کیا وہ اس حالت میں دستانے پہن کر قرآن چھوٗ سکتی ہے؟
جواب

عورت کی ناپاکی کی تین حالتیں ہیں : جنابت، حیض (ماہ واری) اور نفاس (بعد از ولادت)۔ ان حالتوں میں قرآن سننے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن قرآن پڑھنا جائز نہیں ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
لاَ تَقْرَأُ الْحَائِضُ وَلاَ الْجُنُبُ شَیْئًا مِّنَ الْقُرْآنِ۔(جامع ترمذی، ابواب الطھارۃ، باب ماجاء فی الجنب والحائض انھما لا یقرآن القرآن، حدیث:۱۳۱)
’’حائضہ اور جنبی کچھ بھی قرآن نہ پڑھے۔‘‘
ایک روایت میں ہے کہ نبی ﷺ حالت ِ جنابت میں قرآن پڑھانے سے احتراز کرتے تھے۔ (جامع ترمذی، ابواب الطھارۃ، باب ماجاء فی الرجل یقرأ القرآن علی کل حال مالم یکن جنباً، حدیث: ۱۴۶)
حالت ِ جنابت میں قرأت قرآن کے جائز نہ ہونے پر فقہاء کا اتفاق ہے۔ البتہ حیض و نفاس کی حالت میں مالکیہ قرأت ِ قرآن جائز قرار دیتے ہیں ۔ (الموسوعۃ الفقھیۃ، ۳۳/۵۹، قراء ۃ)
یہی حکم قرآن چھونے کا ہے۔ فقہاء نے ناپاکی کی حالت میں اسے ناجائز کہا ہے۔ ان کا استدلال آیت ِ قرآنی اور حدیث ِ نبوی دونوں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے:
لاَ یَمَسُّہٓٗ اِلاَّ الْمُطَھَّرُوْنَoط (الواقعہ:۷۹)
’’اسے مطہرین کے سوا کوئی چھو نہیں سکتا۔‘‘
آں حضرت ﷺ نے اہلِ یمن کے لیے حضرت عمرو بن حزمؓ کے ساتھ، جو تحریر بھیجی تھی اس میں یہ حکم بھی تھا کہ ’’قرآن کو صرف پاک شخص ہی چھوئے۔‘‘ (مستدرک حاکم، دارمی، دارقطنی)
البتہ فقہائے احناف نے معلّمۂ قرآن کے لیے کچھ رخصت دی ہے کہ وہ حالت ِ حیض میں قرآن کا ایک ایک لفظ الگ الگ کرکے پڑھا سکتی ہے۔ (الموسوعۃ: ۱۸/۳۲۱)