نمازِ قصر سے متعلق احکام

اگر کوئی اپنے آبائی وطن جاتا ہے تو وہاں پر نماز قصر ہوگی یا نہیں ؟ جیسے عورت کا میکہ اور مرد کا آبائی وطن؟
جواب

وطن ایک یا ایک سے زائد ہو سکتے ہیں ۔ وطن اس کو کہیں گے جہاں ہم پیدا ہوئے ہیں اور جہاں ہماری نشو و نما ہوئی ہے۔ ملازمت کے سلسلے میں ہم کہیں اور آگئے ہیں اور وہاں اپنا مکان بنا لیا ہے تووہ بھی وطن ہے۔یہ دونوں ہی ہمارے وطن اصلی ہیں ، دونوں ہی جگہ نماز پوری پڑھنی ہے۔ عورت کا میکہ بھی اس کا وطن اصلی ہے، اس لیے کہ اس سے اس کا تعلق ابھی باقی ہے۔ وہ جگہ وطن اصلی ہے جہاں سے مرد یا عورت کا رابطہ( Attachment )باقی ہو اور جہاں اس کے والدین ہوں ، جہاں اس کی پراپرٹی ہو، جہاں اس کا مکان ہو ۔ گویا ہر وہ جگہ جہاں سے کسی مرد یا عورت کا مضبوط قسم کا تعلق ہو، اس کو وطن اصلی کی حیثیت حاصل ہوگی اور وہاں اس کو پوری نماز پڑھنی ہو گی۔
اگر کسی عورت کے بیٹے کہیں رہتے ہوں تو وہ جگہ اس عورت کا وطن اصلی نہیں ہے، لیکن اگر وہ اپنے بیٹوں کے پاس جا کر مستقل رہ جائے تو اس کی حیثیت وطن اصلی کی ہو جائے گی۔ لیکن اگر کسی عورت کے چار پانچ بیٹے ہوں ، وہ کسی کے یہاں ایک مہینہ، کسی کے یہاں دو مہینے رہتی ہے تو اس کی حیثیت وطن اصلی کی نہیں ہوگی۔ اگر کوئی شخص پندرہ (۱۵) دن سے زیادہ کسی جگہ رہنے کی نیت کرے تو اس کی حیثیت مقیم کی ہوگی، لیکن اگر وہ پندرہ( ۱۵) دن سے کم وہاں رہنے کی نیت کرے یا وہاں سے واپسی کی کوئی تاریخ متعین نہ کی ہو ، دس دس دن بڑھاتے ہوئے چھ مہینہ گزر جائیں ،تو بھی اس کی حیثیت مسافر ہی کی ہوگی۔