کفن کا کپڑا کیسا ہو؟

کیا یہ ضروری ہے کہ کفن سفید کپڑے کا ہو؟ کیا کفن کی تعداد کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے؟ کیا کفن کی کوالٹی کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ کی کوئی ہدایت موجود ہے؟ براہِ کرم وضاحت فرمادیں ۔
جواب

کفن ہر اس کپڑے کا ہو سکتا ہے جسے پہننا زندگی میں جائز ہے۔ چنانچہ مردوں کے لیے ریشمی کفن ناجائز ہے، لیکن عورتوں کے لیے اس کا جواز ہے۔ اس لیے کہ وہ زندگی میں ریشم کا استعمال کر سکتی ہیں ، البتہ اسراف کی وجہ سے اسے مکروہ کہا گیا ہے۔
کفن کے لیے نئے کپڑے کا استعمال ضروری نہیں ، پرانے کپڑوں میں بھی کفنایا جاسکتا ہے،بس اس کا پاک ہونا ضروری ہے۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ کے بارے میں مروی ہے کہ انھوں نے اپنے بارے میں پرانے کپڑوں میں کفنائے جانے کی وصیت کی تھی۔
بہتر ہے کہ کفن سفید کپڑے کا ہو۔ حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اِلْبَسُوْا مِنْ ثِیَابِکُمْ الْبَیَاضَ، فَاِنِّھَا مِنْ خَیْرِ ثِیَابِکُمْ، وَکَفِّنُوْا فِیْھَا مَوْتَاکُمْ (ابو داؤد۳۸۷۸،ترمذی۹۹۴)
’’سفید کپڑے پہنا کرو، اس لیے کہ یہ عمدہ ہوتے ہیں اور ان میں اپنے مُردوں کو کفنایا کرو‘‘۔
اس حدیث کی بنا پر علما نے لکھا ہے کہ سفید رنگ کے کپڑے کا کفن مستحب ہے، ورنہ وہ کسی بھی رنگ کے کپڑے کا ہو سکتا ہے۔
بہتر ہے کہ مرد کا کفن تین کپڑوں پر مشتمل ہو: ازار، قمیص اور لفافہ(ازار سر سے پیر تک ہوتا ہے۔ قمیص گردن سے پیر تک، جس میں آستین، کلی اور گریبان نہ ہو۔ لفافہ اس سے بڑا ہوگا، جس میں سر سے پیر تک مردے کو لپیٹا جا سکے اور اوپر سے نیچے تک باندھا جا سکے۔) حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو تین یمنی سفید کپڑوں میں کفنایا گیا تھا۔
(ترمذی۹۹۶، نسائی۱۸۹۷)
عورتوں کے کفن کے لیے پانچ کپڑے بہتر ہیں ۔ مَردوں کے کفن کے تین کپڑوں کے علاوہ خمار(اوڑھنی) جو سر اور چہرے کو ڈھک سکے اور کپڑے کا ایک ٹکڑا،جو سینے کو چھپائے۔ البتہ حسبِ ضرورت و موقع مردوں اور عورتوں کو مذکورہ تعداد سے کم کپڑوں کا کفن دیا جا سکتا ہے۔
حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کفن اچھے کپڑے کا دینا چاہیے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اِذَا کَفَّنَ اَحَدُکُمْ اَخَاہُ فَلْیُحَسِّنْ کَفَنَہُ (مسلم ۹۴۳) ’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے‘‘۔
امام نوویؒ نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ اس کا مطلب کفن کے کپڑے کا بیش قیمت ہونا نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ کفن کا کپڑا صاف ستھرا، کثیف، ساتر اور اوسط درجے کا ہو۔ نہ بہت زیادہ قیمتی ہو، نہ بہت معمولی۔‘‘
(صحیح مسلم بشرح النووی،موسسۃ قرطبۃ، طبع ۱۹۹۴، ۷؍۱۶)