کھانے کا ایک ادب

ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ پیٹ کے تین حصے کیے جائیں : ایک کھانے کےلیے، دوسرا پینے کے لیے ، تیسرا خالی رکھا جائے۔ آج کل ڈاکٹر حضرات کھانا کھانے کے ساتھ پانی پینے کو مضر گردانتے ہیں اور اس سے منع کرتے ہیں  ، جب کہ اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ کھانا کھانے کے بعد پانی کے لیے جگہ خالی رکھی جائے۔ بہ راہ کرم وضاحت فرمادیں ؟
جواب

حضرت مقدام بن معدی کربؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَامَلأَ آدَمِیٌّ وِعَاءً شَرًّا مِّنْ بَطْنٍ، بِحَسبِ ابْنِ آدَمَ اُکَیْلَاتٌ یَقُمْنَ صُلْبَہٗ فَاِنْ کَانَ لَامُحَالَۃَ فثُلُثٌ لِطَعَامِہ وَثُلُثٌ لِشَرَابِہ وَثُلُثٌ لِنَفْسِہ (ترمذی۲۳۸۰:،ابن ماجۃ ۳۳۴۹:، صحیح ابن حبان۵۲۱۳:)
’’کسی آدمی نے پیٹ سے برابر تن نہیں  بھرا۔ابن آدم کے لیے اپنی پیٹھ سیدھی رکھنے کے لیے چند لقمے کافی ہیں ۔ اگر وہ لازماً زیادہ کھانا ہی چاہے تو (پیٹ کے تین حصے کرلے) ایک تہائی کھانے کے لیے،ایک تہائی پینے کے لیے اورایک تہائی سانس کے لیے۔‘‘
علامہ البانی ؒ نے اس حدیث کی تخریج اپنی کتاب ’ ارواء الغلیل ‘ میں کی ہے اور اسے صحیح قراردیا ہے۔
اس حدیث ِ نبویؐ میں  بڑی حکمت کی بات بتائی گئی ہے ۔ اس میں شکم پُری سے روکا گیا ہے۔ سروے رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آج کل پیٹ کی جتنی بیماریاں پائی جاتی ہیں  ان میں سے زیادہ تر بسیارخوری کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں ۔ دعوتوں اورتقریبات کو جانے دیجیے، لوگ روز مرہ کے معمولات میں  کھانے کا اس قدر اہتمام کرتے ہیں کہ معلوم ہوتا ہے ، وہ کھانے ہی کے لیے پیدا کیے گئے ہیں ۔ اس حدیث سے یہ تعلیم ملتی ہے کہ آدمی کھانے کے لیے زندہ نہ رہے، بلکہ زندہ رہنے کے لیے کھانا کھائے۔
کھانا کھانے کے دوران میں  یا اس سے فارغ ہوتے ہی فوراً پانی پینا طبی اعتبار سے درست نہیں ہے۔ معدہ سے ایسے افرازات (Secretions) خارج ہوتے ہیں جو ہضم غذا میں معاون ہوتے ہیں ۔ کھانا معدے میں  پہنچتا ہے تو وہ افرازات اس میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ اس طرح کھانا درست طریقے سے جلد ہضم ہوتا ہے ۔کھانے کے دوران میں یا اس کے فوراً بعد پانی پی لینے سے ان افرازات کی تاثیر کم یاختم ہوجاتی ہے ۔اس لیے بہتر یہ ہے کہ کھانے سے فراغت کے نصف گھنٹے کے بعد پانی پیا جائے۔
مذکورہ بالا حدیث میں کھانے کے بعد فوراً پانی پینے کا حکم نہیں  دیا گیا ہے ، بلکہ اس میں  صرف یہ بات کہی گئی ہے کہ آدمی اپنے پیٹ کو کھانے سے مکمل نہ بھرلے، بلکہ کچھ گنجائش پانی کے لیے بھی رکھے۔ اب اگر کوئی شخص کھانے سے فارغ ہونے کے کچھ دیر بعد پانی پیے تو اس سے حدیث کی مخالفت نہ ہوگی، بلکہ طبی اعتبار سے یہ بہتر ہوگا۔