کیا عورت دوران ِ عد ّت حج کے لیے جاسکتی ہے؟

میاں بیوی نے حج کے لیے فارم بھرا تھا اور اس کی منظوری بھی آگئی تھی، لیکن اچانک شوہر کا انتقال ہوگیا۔ اب بیوی عدت میں ہے۔ کیا وہ اس حالت میں کسی محرم کے ساتھ حج کے لیے جاسکتی ہے؟
جواب

شوہر کی وفات کے بعد عورت کے لیے عدت کا حکم قرآن کریم میں صراحت سے مذکور ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًاج (البقرۃ: ۲۳۴)
’’تم میں سے جو لوگ مرجائیں ، ان کے پیچھے اگر ان کی بیویاں زندہ ہوں تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن روکے رکھیں ۔‘‘
اسی طرح صاحب ِاستطاعت کے لیے حج کا حکم ہے:
وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْْہِ سَبِیْلاًط
(آل عمران: ۹۷)
’’لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے۔‘‘
جس عورت کے شوہرکاانتقال ہوگیا ہو وہ اگر دوران ِ عدت حج کا سفر کرے گی تو عدت کے حکم الٰہی کی پامالی ہوگی۔ حج کا عمل ایسا نہیں ہے کہ واجب ہوتے ہی فوراً اس کی ادائی ضروری ہو۔ اس لیے اسے آیندہ کے لیے ٹالا جاسکتا ہے۔ محترمہ کو چاہیے کہ اس سال حج کا ارادہ ملتوی کردیں ، اپنی عد ّت پوری کریں اور آیندہ اپنے کسی محرم کے ساتھ حج کاارادہ کرلیں ۔