کیا عید کی نمازگھروں  میں پڑھی جاسکتی ہے؟

لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد میں نماز پڑھنے پر پابندی ہے توکیا عید کی نماز گھروں میں پڑھی جا سکتی ہے ؟ اگر ہاں توکیسے پڑھی جائے گی؟
جواب

نماز عید الفطر سنّتِ مؤکدہ (احناف کے نزدیک واجب) ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے پابندی سے اسے ادا کیا ہے اور مسلمانوں کو اس کی ادائیگی کی بہت تاکید کی ہے۔ آپؐ آبادی سے باہر عید گاہ تشریف لے جاتے تھے اور تمام مسلمانوں کو بھی اس کا حکم دیتے تھے ۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عام حالات میں تمام مسلمانوں کو نمازِ عید کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے ۔
کتبِ فقہ میں ایک بحث یہ ملتی ہے کہ اگر کسی شخص کی نمازِ عید چھوٹ جائے تو وہ کیا کرے؟ فقہا نے لکھا ہے کہ اسے نمازِ چاشت (صلاۃ الضحٰی) ادا کرلینی چاہیے۔ موجودہ صورت حال کو اس پر قیاس کیا جاسکتا ہے ۔
نمازِ چاشت کا وقت طلوعِ آفتاب کے کچھ دیر کے بعد سے زوال تک ہے۔ احادیث میں اس کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ بعض احادیث میں دو(۲) رکعت اور بعض میں چار(۴) رکعت کا ذکر ہے۔ ایک حدیث میں اللہ کے رسولﷺ نے’صدقہ‘ کی مختلف صورتوں کا تذکرہ کیا۔آخر میں فرمایا وَیُجْزِیُ مِنْ ذَلِکَ رَکْعَتَانِ یَرْکَعُہُمَا مِنَ الضُّحَیٰ(مسلم۷۲۰) ’’ اس کی جگہ چاشت کے وقت دو(۲) رکعتیں بھی کافی ہیں ‘‘۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ' میرے محبوب (رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم) نے مجھے دو رکعت نماز چاشت پڑھنے کی تاکید کی ہے _'' (مسلم۷۲۱) حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کم از کم چار(۴) رکعت چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے ۔‘‘ (مسلم۷۱۹)
بعض فقہا (مالکیہ و شوافع) کی رائے ہے کہ گھر پر نماز ادا کرنے والا صرف دو (۲) رکعت پڑھے گا، جیسے عید کی نماز ہوتی ہے اور اس میں وہ نمازِ عید کے مثل زائد تکبیرات کہے گا۔ اس کی دلیل بعض صحابہ کا عمل ہے ۔ ایک مرتبہ حضرت انس بن مالکؓ کی نمازِ عید چھوٹ گئی تو انھوں نے اپنے گھر والوں کو جمع کیا اور نمازِ عید کے مثل تکبیرات کے ساتھ دو(۲) رکعت نماز ادا کی۔ (بیہقی، فتح الباری)جب کہ بعض فقہا (احناف) کہتے ہیں کہ وہ چار (۴)رکعت نماز ادا کرے گا۔ اس کی دلیل بعض صحابہ کے عمل سے فراہم ہوتی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کا ارشاد ہے:’’جس شخص کی نماز عید چھوٹ جائے وہ چار(۴)رکعت نماز پڑھے۔‘‘ حضرت علی بن ابی طالبؓ نے ایک مرتبہ ایک شخص کو حکم دیا کہ جو بوڑھے لوگ عید گاہ نہ جاسکے ہوں انہیں مسجد میں جمع کرے اور انہیں چار (۴)رکعت نماز پڑھائے ۔
اس تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی وجہ سے نمازِ عید مسجد میں نہ پڑھی جاسکے تو گھر پر دو(۲) رکعت یا چار(۴) رکعت باجماعت پڑھ لینی چاہیے _۔
نماز عید الفطر کا ایک حصہ خطبہ ہے۔ نمازِ جمعہ کے برخلاف عید میں خطبہ نماز کے بعد دیا جاتا ہے۔گھروں میں (نمازِ عید کے بجائے) صلاۃ الضحٰی (نمازِ چاشت) پڑھنے کی صورت میں خطبہ دینے کی ضرورت نہیں ۔