اسقاط ِ حمل کے بعد ناپاکی کی مدت

اگر حاملہ عورت کا ابتدائی دنوں میں بچہ گرجائے (Miscarriage)تو اس صورت میں وہ کتنے دنوں تک ناپاک رہتی ہے اور اس صورت میں نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب

ولادت کے سبب آنے والے خون کو نفاس کہتے ہیں ۔ خواہ ناقص الخلقت ولادت یا اسقاط ہو۔ اس کی کم سے کم کوئی حد نہیں ، البتہ زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے۔ حضرت ام سلمہؓ بیان کرتی ہیں : ’’رسول اللہ ﷺ کے عہد میں عورت بعد از ولادت چالیس دن بیٹھی رہتی تھی۔‘‘ (جامع ترمذی، ابواب الطھارۃ، باب ماجاء فی کم تمکث النفساء) امام ترمذیؒ نے یہ حدیث بیان کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’اہل ِ علم (صحابہ، تابعین، تبع تابعین وغیرہ) کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بعد از ولادت عورت چالیس دن تک نماز نہیں پڑھے گی۔ الاّ یہ کہ وہ اس سے پہلے ہی دیکھ لے کہ خون نہیں آرہا ہے تو وہ غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے۔ اور اگر وہ چالیس دن گزرنے کے بعد بھی خون دیکھے تو اکثر اہلِ علم کا کہنا ہے کہ وہ چالیس دن کے بعد نماز نہیں چھوڑے گی۔ یہ اکثر فقہاء کا قول ہے۔ سفیان ثوری، عبد اللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق رحمہم اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ حسن بصریؒ کا قول ہے کہ اگر خون آنا بند نہ ہو تو وہ پچاس دنوں تک نماز نہیں پڑھے گی۔ عطا بن ابی رباحؒ اور شعبیؒ نفاس کی مدت ساٹھ دن قرار دیتے ہیں ۔
(جامع ترمذی، حوالہ سابق)
احناف کے نزدیک بھی نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس روز ہے۔