جواب
آدمی اپنا مال ضرورت مندوں میں خود بھی تقسیم کرسکتاہے اور کسی دوسرے کو بھی یہ ذمہ داری دے سکتاہے ۔ جو شخص یہ ذمہ داری قبول کرلے اسے پوری امانت و دیانت کے ساتھ اسے انجام دینا چاہیے۔
جس شخص کو مذکورہ مال تقسیم کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے ، اس کے پاس یہ مال امانت ہے۔ بغیر اس کے مالک کی اجازت کے اس میں ادنیٰ سا تصرف بھی اس کے لیے جائز نہیں ہے۔
یہ بھی ضروری ہے کہ صاحبِ مال نے جن کاموں میں خرچ کرنے یا جن افراد کو دینے کی صراحت کی ہو، انہی میں مال خرچ کیاجائے۔ ذمہ داری لینے والے کو اپنے طورپر فیصلہ کرنے اور مدّات میں تبدیلی کرنے کاحق نہیں ہے ۔
اسی طرح اگر وہ ذمہ دار اس مال کومستحقین تک پہنچانے میں ٹال مٹول سے کام لے یا بلاوجہ تاخیر کرے تو یہ بھی خیانت ہے۔ وہ مال کا کچھ حصہ اپنے ذاتی کام میں استعمال کرلے، پھر کچھ عرصہ کے بعد اس کے پاس مال آجائے تو اسے بھی ضرورت مندوں میں تقسیم کردے، اس صورت میں وہ مال میں خیانت کرنے کامرتکب تو نہ ہوگا، لیکن بغیر صاحبِ مال کی اجازت کے ، مستحقین تک اس کے پہنچانے میں تاخیر کرنے کا قصور وار ہوگا۔ اس لیے ایسا کرنے سے اجتناب کرناچاہیے۔اب اگر ایسی کوتاہی ہوگئی ہے تواستغفار اور آئندہ احتیاط کا عہد کرنا چاہیے۔