جواب
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِط وَ حَیْْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ شَطْرَہٗ ط (البقرۃ: ۱۴۴)
’’مسجد حرام کی طرف رخ پھیردو۔ اب جہاں کہیں تم ہو، اُسی کی طرف منہ کرکے نماز پڑھا کرو۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ نماز کے لیے قبلہ روٗ ہونا ضروری ہے۔ اگر متعین طور سے قبلے کا علم نہ ہو تو مختلف قرائن سے جاننے کی کوشش کی جائے گی اور صحیح معلوم ہوجانے کے بعد اسی سمت رخ کرنا ضروری ہوگا۔
آپ نے جس مسجد کا تذکرہ کیا ہے، اس کی کئی بار تعمیر ہوچکی ہے۔ ظاہر ہے، ہر تعمیر کے موقعے پر درست قبلہ متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی۔ انسان بقدر استطاعت مکلف ہے۔ اس لیے اس میں اب تک پڑھی گئی تمام نمازیں درست ہیں ۔ اب جدید قبلہ نما سے اگر قطعی طور پر معلوم ہوگیا ہے کہ صحیح قبلہ مسجد کے قدیم قبلے سے ۳۰ ڈگری دائیں طرف ہے تو اداے نماز کے لیے قبلہ درست کرنا ضروری ہے۔ مسجد کو منہدم کرنا ضروری نہیں ، بل کہ صفوں کا رخ درست کرلینا کافی ہوگا۔ البتہ مسجد میں معمولی ترمیم کرکے رخ درست کرلیا جائے تو بہتر ہے۔