بالوں کی مخصوص کٹنگ کا شرعی حکم

,

بچوں میں بالوں کی کٹنگ کے طرح طرح کے اسٹائل رواج پارہے ہیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ سرکے دونوں جانب بال بہت باریک کروادیے جاتے ہیں اور درمیان میں بڑے رکھے جاتے ہیں۔ ایک مولانا صاحب کہہ رہے تھے کہ حدیث میں اس طرح بال رکھنے سے منع کیاگیا ہے۔  براہ کرم وضاحت فرمائیں، کیا یہ بات درست ہے؟اس طرح بالوں کی کٹنگ نہیں کروانی چاہیے؟

جواب

موجودہ دور میں بچوں اور نوجوانوں میں بالوں کے طرح طرح کے اسٹائل کا چلن عام ہورہاہے۔ مثلاً وہ سرکے ایک حصے کے بال کٹوادیتے ہیں اور دوسرے حصے کے بال بڑے رکھتے ہیں ۔ کبھی آگے کے بال کٹوادیتے ہیں اور پیچھے کے بال چھوڑدیتے ہیں۔ کبھی اس کے برعکس کرتے ہیں ۔ سرکے کچھ بالوں کو منڈوادینا اور کچھ کو بڑا رکھنا اسلامی شریعت میں پسندیدہ نہیں ہے۔اللہ کے رسول ﷺ نے ایسا کرنے سے منع کیاہے۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓبیان کرتے ہیں

سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ یَنْھَی عَنِ القَزْعِ       (بخاری۵۹۲۰، مسلم۲۱۲۰)

’’میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، آپ قزع کرنے سے منع کرتے تھے۔‘‘

اس حدیث کو عبیداللہ بن حفص نے عمربن نافع سے ، انھوں نے اپنے باپ نافع مولیٰ ابن عمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت کیا ہے۔ عبیداللہ سے قزع کی تشریح بھی مروی ہے ۔ انھوں نے بیان کیا ہے کہ قزع سے مراد یہ ہے کہ لڑکے کے سرمیں یہاں وہاں کچھ بال چھوڑدیے جائیں، مثال کے طورپر پیشانی اور سر کے دونوں جانب کچھ بال چھوڑ دیے جائیں اور باقی سرکے بال منڈوادیے جائیں۔ قزع کی تشریح میں لڑکے کا تذکرہ ہے، لیکن یہ حکم عام ہے۔ اس میں لڑکی بھی شامل ہے اور اس کا اطلاق نوجوانوں پر بھی ہوتا ہے۔

علامہ ابن قیم ؒ نے ’قزع‘ کی چارصورتیں بتائی ہیں

(۱)      سر کے سارے بال نہ منڈوانا، بلکہ جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے بادلوں کی طرح ٹکڑوں میں منڈوانا۔

(۲)      درمیان سے سرکے بال منڈوانا اور کناروں کے چھوڑدینا۔

(۳)     کناروں سے بال منڈوانا اور سرکے درمیان کے بال چھوڑدینا۔

(۴)     سرمیں آگے کے بال منڈوانا اور پیچھے کے بال چھوڑدینا۔ (تحفہ المودود باحکام المولود، دارعالم الفوائد، بیروت ، صفحہ۱۴۷۔۱۴۸)

خلاصہ یہ کہ ممانعت اس چیز کی ہے کہ سر کے کچھ بال  منڈوادیے جائیں اور کچھ بال چھوڑ دیے جائیں۔ بعض احادیث میں یہ بات تفصیل سے کہی گئی ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک بچے کو دیکھا، جس کے سرکے کچھ بال مونڈدیے گئے تھے اور کچھ بال چھوڑدیے گئے تھے۔ آپؐ نے ایسا کرنے سے منع کیا اور فرمایا

اِحْلِقُوا کُلَّہٗ اَوِاتْرُکُوا کُلَّہٗ (ابودائود۴۱۹۵)

’’اس کے سرکے تمام بال منڈوادو، یا تمام بال چھوڑدو۔‘‘

البتہ اگر سرکے بالوں کی تحدید کے لیے گدی کے بال باریک کروادیے جائیں، یا حلق کروادیا جائے تو یہ اس ممانعت میں داخل نہیں ہے۔ اسی طرح کان کے اطراف کے بال باریک کروا دیے جائیں ، یا منڈوادیے جائیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔