بغیراعلان اورگواہ کے نکاح

ایک صاحب شادی شدہ ہیں ۔ان کی بیوی معزز اورصاحبِ حیثیت گھرانے کی ہے، لیکن بعض اسباب سے وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں ۔وہ ایک مطلقہ عورت سے محبت کرتے ہیں اوراس سے شادی کرنا چاہتے ہیں ۔ مگر اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ اگر ان کی بیوی کو اس کا علم ہوگیا تو وہ ان سے طلاق لے لے گی اور سیاسی اثر ورسوخ کی وجہ سے ان کو جھوٹے کیس میں  پھنسا دے گی۔ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ خفیہ طریقے سے اس مطلقہ عورت سے نکاح کرلیں ۔ نہ اس کے ولی کو پتہ چل پائے،نہ گواہ ہوں ،نہ اعلان ہو۔ کیوں  کہ گواہ اوراعلان ہونے کی صورت میں  لوگوں کو معلوم ہوجائے گا اور ان کا معاملہ خفیہ نہیں رہ سکے گا، پھر وہ پہلی بیوی کی طرف سے مختلف مسائل کا شکار ہوجائیں  گے۔ کیا ان صاحب کے لیے ایسا کرنے کی رخصت ہے؟
جواب

خاندان کی تشکیل مرد اور عورت کی یکجائی سے ہوتی ہے ۔ اس کے قانونی جواز کے لیے اسلام نے نکاح کو شرط قراردیا ہے۔ بغیر نکاح کے کسی اجنبی مرد اور عورت کا ایک ساتھ رہنا اورجنسی تعلق قائم کرنا اسلام کی نظر میں سخت ناپسندیدہ ،موجب گناہ اور لائق سزاعمل ہے۔ نکاح کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ اس کا انعقاد علی الاعلان کیاجائے۔رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے:
اَعْلِنُوْاھٰذَاالنِّکَاحَ۔
’’نکاح کا اعلان کرو۔‘‘ (ترمذی۱۰۸۹:، ابن ماجہ۱۸۹۵:)
ایجاب وقبول کے لیے ضروری ہے کہ لڑکی کی مرضی کےساتھ اس کے ولی کی بھی اجازت حاصل کرلی گئی ہو اورنکاح کا عمل کم سے کم دو بالغ مسلمان گواہوں کے سامنے انجام پائے۔اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:
لَا نِکَاحَ اِلَّا بِوَلِّیٍ وَشَاھِدَی عَدْلٍ۔
(صحیح وضعیف الجامع للالبانی،۷۵۵۷۔علامہ البانی نے اسے صحیح قراردیاہے)
’’ولی اوردو گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔‘‘
اسلام سے پہلے نکاح کی جو صورتیں  رائج تھیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ لوگ چوری چھپے آشنائیاں کرتے تھے۔ اسلام نے جہاں بغیر نکاح کے اعلانیہ جنسی تعلق کو حرام قرار دیا وہیں چوری چھپے آشنائی کو بھی ناجائز قراردیا۔ قرآن حکیم میں  نکاح کے بیان میں یہ شرائط بیان کی گئیں :
مُحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسٰفِحِيْنَ وَلَا مُتَّخِذِيْٓ اَخْدَانٍ۝۰ۭ (المائدۃ۵:)
’’بشر طے کہ تم ان (عورتوں ) کے محافظ ہو، نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگویاچوری چھپے آشنائیاں کرو۔‘‘
اس تفصیل سے واضح ہواکہ نکاح کے صحیح ہونے کے لیے گواہوں کی موجودگی اور اس کا اعلان کرنا ضروری ہے، تاکہ سماج کو معلوم ہوسکے کہ دواجنبی مرد وعورت نکاح کے بندھن میں  بندھنے کے بعد ہی اب ایک ساتھ رہنے لگے ہیں ۔ مسائل کا شکار ہونے کی کوئی بھی صورت فرض کرلی جائے، خفیہ طریقے سے بغیر گواہوں کی موجودگی کے نکاح درست نہیں ہوسکتا۔