تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں اقامت

کوئی شخص تنہا نماز پڑھ رہاہوتو کیا اس صورت میں بھی وہ اقامت کہے گا؟اس کی کیا حیثیت ہے؟ مسنون ہے یا مستحب یا مباح؟اسی طرح اگر عورتوں کی جماعت ہورہی ہو یا کوئی عورت تنہا نماز پڑھ رہی ہوتو کیا اس صورت میں بھی یہی حکم ہے؟ براہ ِ کرم وضاحت فرمائیں ۔
جواب

وئی شخص تنہا ہوتو وہ بغیر اذان اوراقامت کے نماز پڑھ سکتا ہے اور اذان واقامت بھی کہہ سکتا ہے۔بلکہ فقہا نے ایسے شخص کے لیے اقامت کو مستحب قراردیا ہے۔حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
یَعْجَبُ رَبُّکَ مِنْ رَاعِی غَنَمٍ فِی رَأسِ شَظِیَّۃِ الْجَبَلِ یُؤَذِّنُ بِالصَّلاَۃِ وَیُصَلِّی، فَیَقُولُ اللہُ عَزَّوَجَلَّاُنْظُرُوْااِلٰی عَبْدِیْ ھٰذَا یُؤذِّنُ وَیُقِیْمُ الصَّلاَۃَ، یَخَافُ مِنِّیْ اُشْھِدُکُمْ قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِیْ وَاَدْخَلْتُہُ الْجَنَّۃَ (نسائی۶۶۶)
’’تیرارب اس چرواہے سے بہت خوش ہوتاہے جو تنہا پہاڑ کی چوٹی پراپنی بکریوں کو چراتا ہے۔وہ نماز کا وقت ہونے پر اذان دیتا ہے اورنمازپڑھتا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے اس بندے کو دیکھو۔وہ مجھ سے خوف کی وجہ سے اذان کہتا ہے اورنماز ادا کرتا ہے ۔ گواہ رہو۔ میں نے اپنے اس بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کردیا۔‘‘
عورتوں  کی جماعت ہورہی ہویا کوئی عورت تنہا نماز پڑھ رہی ہوتو اس صورت میں اقامت کا کیا حکم ہے؟اس سلسلے میں  کئی آرا ہیں 
مالکیہ اورشوافع اس صورت میں بھی اقامت کہنے کو مستحب قراردیتے ہیں ۔ امام احمد کا ایک قول استحباب کا اور دوسرااباحت کا ہے۔احناف اسے مکروہ کہتے ہیں ۔(تبیین الحقائق، ۱؍۹۴، الفتاویٰ الہندیۃ،۱؍۵۴، المغنی،۱؍۴۲۲، المہذب، ۱؍۶۴، حاشیہ الدسوقی، ۱؍۲۰۰، مواہب الجلیل ، ۱؍۴۶۳۔۴۶۴) تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے الموسوعۃ الفقہیۃ، کویت۶؍۹