جان کنی کے وقت سورۂ یٰسٓ کی تلاوت

سورۂ یٰسٓ کوقرآن کا دل کہا جاتا ہے۔ کیا یہ بات صحیح احادیث سے ثابت ہے؟ جان کنی کے وقت سورۂ یٰسٓ کی تلاوت کی جاتی ہے ۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جان نکلنے کے بعد مردے کے پاس بھی اس کی تلاوت کی جانی چاہیے۔ اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیے ۔ کیا یہ باتیں احادیث سے ثابت ہیں ؟
جواب

بعض روایات میں یہ باتیں مذکورہیں ، لیکن ناقدینِ حدیث نے انہیں ضعیف اور موضوع قرار دیا ہے۔مثلاً سورۂ یٰسٓ کے قرآن کا دل ہونے کی بات سننِ ترمذی اور سننِ دارمی کی ایک روایت میں آئی ہے، جوحضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اِنَّ لِکُلِّ شَی ءِ قَلْبًا وَقَلْبُ الْقُرآنِ يٰسۗ
(ترمذی۲۸۸۷:، دارمی۲۱۴۹:)
’’ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے اورقرآن کا دل سورۂ یٰسٓ ہے ‘‘۔
امام ترمذی ؒ نے لکھا ہے کہ ’’ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں ‘‘۔ اس کی سند میں ایک راوی ہارون ابومحمد ہے ۔ اسے امام ترمذی نے مجہول کہا ہے۔ ابوحاتم نے فرمایا ہے کہ ’’یہ حدیث باطل ہے ۔ اس کی کوئی اصل نہیں ہے ‘‘۔ علامہ البانیؒ فرماتے ہیں کہ ’’ اس کی سند میں ایک راوی مقاتل بن سلیمان ہے (نہ کہ مقاتل بن حیّان ) اوروہ کذّاب ہے۔ اس بنا پر یہ حدیث موضوع ہے ‘‘۔ (سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموـضوعۃ ، حدیث نمبر۱۶۹:)
اسی طرح روایات میں جان کنی کے وقت سورۂ یٰسٓ کی تلاوت کا حکم ملتا ہے ۔ حضرت معقل بن یسار ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اِقْرَءُ وا يٰسۗ عَلٰی مَوْتَاکُمْ (ابوداؤد۳۱۲۱:، ابن ماجہ۱۴۴۸:)
’’تم میں سے جن لوگوں کی موت کا وقت آگیا ہو ان پر سورۂ یٰسٓ پڑھو ‘‘۔
یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ اس کی سند میں ایک راوی عثمان ہے ، جس نے اسےاپنے باپ سے روایت کیا ہے ۔ یہ دونوں مجہول ہیں ۔ امام دار قطنی ؒ نے فرمایا ہےکہ ’’ اس موضوع پر روایت کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں ہے ‘‘۔ علامہ البانی ؒ نے بھی اسے ضعیف قراردیا ہے۔(سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموـضوعۃ ، حدیث نمبر۵۸۶۱:)
مسند احمد کی ایک روایت میں ، جو حضرت معقل بن یسار ؓ سے مروی ہے ، یہ دونوں باتیں مذکور ہیں ، یعنی اس میں یٰسٓ کو قرآن کا دل کہا گیا ہے اورجان کنی کے وقت اس کی تلاوت کا بھی حکم دیا گیا ہے ۔ لیکن اس کی سند میں عن رجل عن ابیہ (ایک آدمی نے اپنے باپ سے روایت کی) آیا ہے ۔ دونوں کے مجہول ہونے کی وجہ سے اس روایت کوضعیف قرار دیا گیا ہے ۔
جان نکلنے کے بعد جب تک میت کوغسل نہ دیا جائے، اسے ناپاک قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے غسل سے پہلے میت کے قریب قرآن مجید پڑھنے کو فقہاء نے مکروہ کہا ہے ۔
(کتاب الفتاویٰ، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، طبع دیوبند،۳؍۱۳۹)
کیا اللہ کے رسول ﷺ نے گائے کا گوشت کھانےسے منع کیا ہے؟