جواب
مسجد میں وقت ِ ضرورت دوسری جماعت کی جاسکتی ہے ۔ اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ ہیئت تبدیل کردی جائے ، یعنی پہلی جماعت مسجد کے جس حصے میں ہوتی ہے ، اس سے ہٹ کر کسی اور جگہ دوسری جماعت کی جائے۔ اگر مسجد میں کچھ مسافر موجود ہوں اور وہ جمع بین الصلوٰتین کی غرض سے دوسری نماز جماعت سے ادا کرنا چاہیں تو وہ بھی ایسا کرسکتے ہیں ۔
اصل سوال یہ ہے کہ اگر کچھ مسافر مسجد میں باجماعت عصر یا عشاء کی نماز پڑھ رہے ہوں اور کوئی شخص اسے ظہر یا مغرب کی نماز سمجھ کر جماعت میں شامل ہوجائے تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں ؟ بہ الفاظ دیگر اگر امام اورمقتدی کی نیتیں الگ الگ ہوجائیں ۔ امام نے کسی نماز کی نیت کی ہو اور مقتدی کی نیت کسی اور نماز کی ہوتو مقتدی کی نماز درست ہوگی یا نہیں ؟
اس سلسلے میں احناف ،مالکیہ اورحنابلہ کا مسلک یہ ہے کہ نماز کی نیت کے معاملے میں امام اور مقتدی کا اتحاد ضروری ہے ۔ اگر امام عصر کی نماز پڑھا رہاہے اور مقتدی کی نیت ظہر کی ہے،یا امام عشاء کی نماز پڑھا رہاہے اور مقتدی کی نیت مغرب کی ہے تو مقتدی کی نماز درست نہ ہوگی۔ ان کا استدلال ا س حدیث نبویؐ سے ہے:
اِنَّمَا جُعِلَ الِامَامُ لِیُؤتَمَّ بِہ فَلَا تَخْتَلِفُوْا عَلَیْہِ۔(بخاری۷۲۲:)
’’امام اسی لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداکی جائے۔ اس لیے اس سے اختلاف نہ کرو۔‘‘
البتہ شوافع کہتے ہیں کہ نما ز کی صحت کے لیے امام اور مقتدی دونوں کی نمازوں کا ایک ہی ہونا ضروری نہیں ہے۔ نماز کے ظاہری افعال میں یکسانیت ہوتو مقتدی کی نماز درست ہوگی، خواہ اس کی نیت کسی نما ز کی ہو اور امام کوئی اورنماز پڑھا رہاہو۔(الموسوعۃ الفقہیۃ، کویت ۶:؍ ۲۲۔ ۲۳،۳۳)
کسی نماز کا وقت ہوجائے،لیکن ابھی اس کی اذان یاجماعت نہیں ہوئی ہے، کچھ لوگ ہیں جنھیں کسی ضرورت سے فوراً سفر پرنکلنا ہے، وہ مسجد میں اپنی جماعت کرسکتے ہیں ۔ البتہ ان کے لیے مناسب ہے کہ مسجد کے جس حصے میں جماعت ہوتی ہے اس سے ہٹ کر کسی اور جگہ اپنی جماعت کرلیں ۔