حائضہ عورت حج اور عمرہ کے مناسک کیسے ادا کرے؟

حج کا  زمانہ قریب آگیا ہے۔ لوگ سفر حج پر جانے لگے ہیں، جن میں خاصی تعداد خواتین کی ہے۔ بعض خواتین کی طرف سے حیض سے متعلق سوالات دریافت کیے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی خاتون کو سفر شروع کرنے سے قبل، یا مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد طواف کرنے سے پہلے، یا  ایامِ حج کا آغاز ہونے کے بعد، یا طوافِ زیارت سے قبل حیض آ جائے تو وہ کیا کرے؟

براہِ کرم وضاحت فرما دیں کہ حائضہ عورت حج اور عمرہ کے مناسک کیسے ادا کرے؟

جواب

عورت کے لیے حیض ناپاکی کی حالت ہے۔ اس میں نماز پڑھنا اس کے لیے جائز نہیں ہے۔ خانۂ کعبہ کا طواف نماز کے مثل ہے، اس لیے حالتِ حیض میں طواف کی بھی اجازت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ حائضہ عورت عمرہ اور حج کے تمام مناسک ادا کر سکتی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:

الحائضُ تَقضِی المَنَاسِکَ کُلَّہَا اِلّا الطَّوافَ بِالبَیتِ ( مسنداحمد :۲۵۰۵۵)

’’حائضہ عورت بیت اللہ کا طواف کرنے کے سوا تمام مناسک ادا کرے گی۔ ‘‘

مناسکِ عمرہ و حج کی ادائیگی کے سلسلے میں حائضہ عورت کے مسائل درج ذیل ہیں :

عمرہ یا حج کا سفر شروع کرتے وقت اگر عورت کو حیض آجائے تو کوئی بات نہیں۔ وہ غسل یا وضو کر کے احرام کی نیت کرے اور تلبیہ (یعنی لبیک اللہم لبیک۔ ۔ ۔) پڑھ لے۔ اب وہ حالتِ احرام میں سمجھی جائے گی اور اس پر احرام کی تمام پابندیاں عائد ہوں گی۔ احرام کی نیت کرتے وقت جو دو رکعت نماز پڑھی جاتی ہے وہ نہ پڑھے۔ مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد انتظار کرے۔ جب پاک ہو جائے تو غسل کر کے بیت اللہ میں حاضری دے اور عمرہ (طواف، سعی اور قصر) کرے۔

اگر عورت نے پاکی کی حالت میں احرام باندھا، لیکن مکہ مکرّمہ پہنچنے کے بعد عمرہ سے قبل حیض آگیا اور واپسی سے قبل حیض سے پاک ہوکر عمرہ کرنے کی کوئی صورت نہ ہو (جیسے کہ اسے جلد واپس ہونا ہو) تو مجبوراً حالتِ حیض ہی میں عمرہ کرلے اور حدودِ حرم میں ایک دم دے۔ (یعنی قربانی کرے۔)

اگر عورت نے صرف حج کا احرام باندھا ہو اور وہ حالتِ حیض میں ہو تو مکہ مکرمہ پہنچ کر طوافِ قدوم نہ کرے۔

اگر ۸؍ ذی الحجہ کو منیٰ جانے سے قبل عورت حیض سے پاک ہو جائے تو غسل کر کے طوافِ  قدوم کر لے۔ اگر پاک نہ ہوئی ہو تو طوافِ قدوم چھوڑ کر منیٰ چلی جائے۔ طوافِ قدوم چھوڑنے کی وجہ سے اس پر کفارہ یا دم لازم نہیں ہوگا۔

حائضہ عورت منیٰ، عرفات، مزدلفہ، پھر منیٰ کے تمام مناسک ادا کرے گی۔ حیض کی وجہ سے ان میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

۱۰؍ ذی الحجہ سے ۱۲؍ ذی الحجہ تک جو طواف کیا جاتا ہے وہ ‘طوافِ افاضہ’ یا ‘طوافِ زیارت’ کہلاتا ہے۔ یہ طواف فرض ہے۔ اگر اس زمانے میں عورت حیض سے ہو تو پاک ہونے تک طواف میں تاخیر کرے۔ چوں کہ یہ تاخیر عذر کی وجہ سے ہوتی ہے اس لیے اس پر کفارہ یا دم لازم نہیں ہوگا۔

اگر عورت حیض سے پاک ہونے تک مکہ مکرمہ میں نہیں رک سکتی تو حالتِ حیض ہی میں طوافِ زیارت کر لے اور حدودِ حرم میں ایک دم دے۔

۸۔ مکہ مکرمہ سے رخصت ہوتے وقت جو طواف کیا جاتا ہے وہ‘ طوافِ  وداع’ کہلاتا ہے۔ یہ طواف واجب ہے۔ اگر عورت اس وقت حالتِ حیض میں ہو تو طوافِ وداع چھوڑ دے۔ اس کی وجہ سے اس پر کفارہ یا دم لازم نہیں ہوگا۔