میرے گھر سے کچھ فاصلہ پر ایک بڑی مسجد ہے، جس میں خطبۂ جمعہ کا کچھ حصہ اردو زبان میں دیاجاتا ہے۔میں پابندی سے اس میں نماز پڑھنے جاتا ہوں ،اس لیے کہ خطبے میں کچھ دین کی باتیں سننے کو مل جاتی ہیں ۔ایک مرتبہ ایک صاحب نے خطبہ دیا،لیکن نماز دوسرے صاحب نے پڑھائی۔ مجھے عجیب لگا۔کیا یہ بات درست ہے کہ جمعہ کا خطبہ اور نماز الگ الگ افراد پڑھاسکتے ہیں ؟اس میں کوئی کراہت نہیں ہے؟
جواب
مستحب یہ ہے کہ ایک ہی شخص جمعہ کا خطبہ بھی دے اورنماز بھی پڑھائے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے ایک شخص خطبہ دے اور دوسراشخص نمازپڑھائے تو یہ جائز ہے۔یہ ائمہ ثلاثہ (امام ابوحنیفہ، امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ )کا مسلک ہے ۔مالکیہ کے نزدیک خطیب لازماً وہی شخص ہونا چاہیے جو نماز پڑھائے، اگر خطیب کے سواکسی اورنے نماز پڑھائی تو وہ باطل ہوگی۔ یہ حکم عام حالات میں ہے۔کوئی عذر ہو، مثلاً امام بیمارہو، یا وہ خطبہ دینے پر قادرنہ ہو، یا اچھی طرح خطبہ نہ دے سکتا ہو، تو ان کے یہاں بھی گنجائش ہے کہ کوئی دوسراشخص خطبہ دے دے۔
جو حضرات اس کے قائل ہیں کہ ایک شخص کا نماز پڑھانا اوردوسرے کا خطبہ دینا جائز ہے وہ یہ شرط عائد کرتے ہیں کہ نماز وہی شخص پڑھاسکتا ہے جو خطبہ کے دوران موجورہاہو۔ (تفصیل اورحوالوں کے لیے ملاحظہ کیجیے الموسوعۃ الفقہیۃ، کویت،۲۷؍۲۰۶)