خطبۂ نکاح میں پڑھی جانے والی آیتیں

خطبۂ نکاح میں جو تین آیتیں (سورہ النساء: کی پہلی آیت، سورۂ آل عمران کی آیت نمبر ۱۰۲ اور سورۂ الاحزاب کی سترویں اور اکہترویں آیتیں ) پڑھی جاتی ہیں ، کیا ان کا تعلق نکاح سے نہیں ہے؟ یہاں ایک امام صاحب نے جمعے کے خطاب میں یہ بات کہی تو عجیب سی لگی۔ بہ راہِ کرم وضاحت فرما دیں ۔
جواب

نکاح کے موقعے پر جو خطبہ پڑھا جاتا ہے، وہ حمد و ثنا اور دعا کے ابتدائی کلمات کے بعد قرآن کریم کی چار آیتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اسے خطبۂ مسنونہ کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نکاح کے موقعے پر یہی خطبہ پڑھا کرتے تھے۔ یہ صراحت حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کی زبانی سنن اربعہ میں موجود ہے۔ (۱)
ان آیتوں کا تعلق نکاح سے اس معنی میں تو نہیں ہے کہ ان میں نکاح سے متعلق کوئی بات بتائی گئی ہو، لیکن ان میں جو باتیں کہی گئی ہیں ، وہ انسانی زندگی میں ہر موقعے پر ملحوظ رکھنے کی ہیں اور زندگی کا ایک اہم موقع نکاح ہے۔ اس موقعے پر ان باتوں کی یاد دہانی بڑی معنیٰ خیز ہے۔ حضرت ابن مسعودؓ کی روایت میں اسے ’خطبۃ الحاجۃ‘ کا نام دیا گیا ہے، جسے آں حضرت ﷺ مختلف مواقع پر، خاص طور سے نکاح کے موقعے پر، پڑھا کرتے تھے۔ (۲)
ان آیتوں میں بار بار اللہ سے ڈرنے اور تقویٰ کی زندگی اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ زندگی کے آخری سانس تک راہِ اسلام پر قائم رہنے پر زور دیا گیا ہے اور ہمیشہ درست بات کہنے اور ہر معاملے میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سورۂ نساء کی آیت میں نسل انسانی کی ابتدائی تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رشتوں کے پاس و لحاظ کی تاکید کی گئی ہے۔ ان باتوں کی یاد دہانی یوں تو ہر اہم موقعے پر ہونی چاہیے اور ہوتی بھی ہے، لیکن نکاح کے ذریعے جب ایک نیا خاندان تشکیل پا رہا ہو تو اس موقعے پر ان کی یاد دہانی کی اہمیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
محترم مولانا سید جلال الدین عمری کی کتاب ’ اسلام کا عائلی نظام‘ میں ان آیات کی بڑی مؤثر تشریح کی گئی ہے۔ آپ اسے ملاحظہ فرما لیں تو بات کی مزید وضاحت ہوجائے گی۔