جواب
دورانِ عدت عورت اپنی ضروریات کے لیے دن میں گھرسے باہرجاسکتی ہے۔ حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق ہوگئی۔ انہوں نے دورانِ عدت اپنے کھجور کے درخت سے پھل اتارنے کی غرض سے باہر جانا چاہا تو ایک آدمی نے انہیں سختی سے منع کیا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اس سلسلے میں دریافت کیا۔ آپؐ نے فرمایا :
بَلٰی، فَجُدِّیْ نَخْلَکِ فَاِنَّکِ عَسَیٰ اَنْ تَصَدَّقِیْ اَوْ تَفْعَلِیْ مَعْرُوْفًا۔
(مسلم ۱۴۸۳،ابواداؤد،۲۲۹۷)
’’کیوں نہیں ،تم اپنے کھجور کے درخت سے پھل توڑنے کے لیے جاسکتی ہو۔ اس طرح ممکن ہے کہ تم صدقہ کرسکو یا اور کوئی عمل خیرانجام دو۔‘‘
یہی حکم شوہر کے انتقال کے بعد عدت گزارنے والی عورت کا ہے۔ الموسوعۃ الفقہیۃ کویت میں ہے:
ذَھَبَ الْفُقَھَاءُ اِلٰی اَنْ الْمُتَوَفّٰی عَنْھَا زَوْجُھَا لَا تَخْرُجُ لَیْلًا وَلَا بَأسَ بِاَنْ تَخْرُجَ نَھَارًا لِقَضَاءِ حَوَائِجِھَا۔(الموسوعۃ الفقہیۃ۲۹:؍۳۵۰)
’’فقہاء کی رائے ہے کہ جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو وہ دورانِ عدت رات میں گھر سے باہر نہ نکلے،البتہ دن میں اپنی ضروریات کی تکمیل کے لیے اس کے نکلنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘‘