دورانِ عدّت عورت کا لباس

کیا شوہر کی وفات کے بعد عورت کے لیے دورانِ عدت سونے یا چاندی کے زیورات، جیسے چوڑی، بندے، انگوٹھی اور سونے کی زنجیر (Chain)والی گھڑی کا استعمال جائز ہے یا ناجائز؟ زیور کے علاوہ اس کو سرمہ لگانے اور سر میں تیل ڈالنے کی اجازت ہے یا نہیں ؟ اسے کیسا لباس پہننا چاہیے؟
جواب

شوہر کی وفات کے بعد عورت کے لیے عدت کا حکم قرآن کریم میں واضح طور پر موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْرًاج (البقرہ:۲۳۴)
’’تم میں سے جو لوگ مرجائیں ، ان کے پیچھے اگر ان کی بیویاں زندہ ہوں ، تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن روکے رکھیں ۔‘‘
’’تَرَبُّص‘‘ (روکے رکھنے) سے مراد صرف یہی نہیں ہے کہ اس مدت میں وہ عورتیں نکاح نہ کریں ، بلکہ اس سے مراد اپنے آپ کو زیب و زینت سے بھی روکے رکھنا ہے۔ فقہی اصطلاح میں اسے ’’احداد‘‘ کہتے ہیں ۔ بہ کثرت احادیث میں زمانۂ عدت میں عورت کو زیورات اور رنگین کپڑے پہننے اور مہندی، سرمہ، خوش بو اور خضاب لگانے سے منع کیا گیا ہے۔
ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لاَ یَحِلُّ لِاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ اَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلاَثٍ اِلّاَ عَلٰی زَوْجٍ فَاِنَّھَا تُحِدُّ عَلَیْہِ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْراً۔
(بخاری، کتاب الجنائز، باب احداد المرأۃ علی غیر زوجھا، حدیث:۱۲۸۰، ۱۲۸۱، مسلم، کتاب الطلاق، باب وجوب الاحداد فی عدۃ الوفاۃ، حدیث: ۱۴۸۶، ۱۴۸۷)
’’کسی عورت کے لیے، جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو، جائز نہیں کہ کسی کے مرنے پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، سوائے شوہر کے کہ اس کی وفات پر وہ چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔‘‘
حضرت ام حبیبہؓ سے مروی یہ حدیث صحیحین کے علاوہ موطا امام مالک(۲۶۲۸)، سنن ابی داؤد (۲۲۹۹)،سنن ترمذی (۱۱۹۵) اورسنن نسائی (۳۵۲۷) میں بھی ہے۔ صحیح مسلم (۱۴۹۰)، جامع ترمذی (۱۱۹۶)، سنن نسائی (۳۵۲۵، ۳۵۲۶)اور موطا امام مالک (۲۶۲۸)میں حضرت عائشہؓ، حضرت زینب بنت جحشؓ اور حضرت حفصہؓ سے بھی مروی ہے۔
عہد ِ جاہلیت میں عورتیں شوہر کی وفات کے بعد ایک سال تک سوگ مناتی تھیں ۔ اس مدت میں وہ کوٹھری میں گزارہ کرتی تھیں ، خراب کپڑے پہنتی تھیں اور خوش بو وغیرہ نہیں لگاتی تھیں ۔ (سنن النسائی، کتاب الطلاق، باب ترک الزینۃ للحادۃ، حدیث: ۳۵۳۳) قرآن نے اس کی مدت چار ماہ دس دن قرار دی۔
بعض احادیث میں یہ صراحت بھی ملتی ہے کہ دورانِ عدت عورت کو کن چیزوں سے احتراز کرنا چاہیے۔ حضرت ام عطیہؓ فرماتی ہیں :
’’ہمیں منع کیا جاتا تھا کہ کسی کی وفات پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائیں ، سوائے شوہر کے کہ اس کی وفات پر چار ماہ دس دن سوگ منانے کا حکم تھا۔ اس عرصے میں سرمہ اور خوش بو لگانے اور (خوش بو دار) رنگین کپڑا پہننے سے ہمیں روکا جاتا تھا، ہاں حیض سے طہارت کے بعد تھوڑی خوش بو لگا لینے کی اجازت تھی۔‘‘
(صحیح مسلم، کتاب الطلاق، باب وجود الاحداد، حدیث:۹۳۸)
حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لاَ تَلْبَسُ الْمُتَوَفّٰی عَنْھَا زَوْجُھَا الْمُعَصْفَرَ مِنَ الثِّیَابِ وَلاَ الْمُمَشَّقَۃِ وَلاَ الْحُلٰی وَلاَ تَخْتَضِبُ وَلاَ تَکْتَحِلُ۔(سنن ابی داؤد، کتاب الطلاق، باب فی ما تجتنبہ المعتدۃفی عدّتھا، حدیث: ۲۳۰۴، سنن النسائی، کتاب الطلاق، باب ما تجتنب الحادّۃ من الثیاب المصبغۃ، حدیث: ۲۵۳۵)
’’جس عورت کے شوہر کی وفات ہوگئی ہو وہ نہ (خوش بو دار) رنگین کپڑے پہنے، نہ زیورات کا استعمال کرے، نہ خضاب اور سرمہ لگائے۔‘‘
ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کے پہلے شوہر حضرت ابو سلمہؓ کی وفات ہوگئی۔ دورانِ عد ّت ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ ان سے ملنے گئے۔ وہ آنکھوں میں صِبر لگائے ہوئے تھیں ۔ آں حضرت ﷺ نے فرمایا: ’’اے ام سلمہ! یہ کیا ہے؟ عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ صِبر ہے۔ اس میں خوش بو نہیں ہے۔ آپؐ نے فرمایا: اس سے چہرے میں حسن آجاتا ہے، اس لیے اس کا استعمال صرف رات میں کرو، دن میں نہ کرو۔ اسی طرح نہ سر میں خوش بو دار تیل لگاؤ ، نہ مہندی لگاؤ۔ انھوں نے عرض کیا: پھر سر میں کیا لگاؤں ؟ فرمایا: سدر لگا سکتی ہو۔‘‘ (سنن ابی داؤد، کتاب الطلاق،باب فیما تجتنبہ المعتدۃ فی عدّتھا، حدیث:۲۳۰۵، ضعّفہ الالبانی)
حضرت ام سلمہؓ عورتوں کو بتایا کرتی تھیں کہ:
’’وہ دورانِ عدت سرمۂ اثمد نہ لگائیں ۔ ہاں اگر بہت ضروری ہو تو رات میں اس کا استعمال کرلیا کریں اور دن میں پونچھ دیا کریں ۔ اسی طرح وہ یہ بھی کہا کرتی تھیں کہ عورت دورانِ عدت سدر اور روغن زیتون لگا سکتی ہے۔‘‘ (موطا امام مالک، کتاب الطلاق، باب ماجاء فی الاحداد، حدیث: ۲۶۳۳، ۲۶۴۴ سنن نسائی، کتاب الطلاق، باب الرخصۃ للحادّۃ ان تمتشط بالسدر، حدیث ۳۵۳۷، ضعّفہ الالبانی)
اس تفصیل سے واضح ہے کہ عورت دورانِ عدت ہر اس چیز سے اجتناب کرے گی، جسے شرعاً یا عرفاً زینت سمجھا جاتا ہے اور اس سے اس کی شخصیت پرکشش بنتی ہے۔ اس بات پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ البتہ بعض جزئیات میں ان کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلاً حنفیہ عورت کے لیے دورانِ عد ّت کنگھی کرنے کو بھی مکروہ قرار دیتے ہیں ۔ اس لیے کہ وہ اسے زینت میں شمار کرتے ہیں ۔ اسی طرح حنفیہ و شوافع غیر خوش بو دار تیل مثلاً روغن زیتون وغیرہ کے استعمال سے بھی منع کرتے ہیں ۔ جب کہ مالکیہ اور حنابلہ اس کی اجازت دیتے ہیں ۔ سونے کے زیورات کا استعمال ممنوع ہونے پر ان کا اتفاق ہے۔ امام غزالی شافعیؒ چاندی کی انگوٹھی پہننے کی اجازت دیتے ہیں ۔
دورانِ عدت عورت کو ایسے کپڑے نہیں پہننے چاہئیں ، جنھیں عرف میں زینت سمجھا جاتا ہے۔ خواہ ان کا رنگ کچھ بھی ہو۔ (الموسوعۃ الفقھیۃ، ۲/۱۰۷-۱۰۹)