کیا قے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا
مَن ذَرَعَه القیءُ فلیسَ علیه قضاءٌ، ومن استقاء عمداً فلیقضِ (ترمذی۷۲۰)
’’جس شخص کو روزہ کی حالت میں خود بہ خود قے ہوجائے اس پر روزے کی قضا نہیں ہے۔ اور جو شخص جان بوجھ کر قے کرے تووہ اس روزے کی قضا کرے گا۔‘‘
بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسول ﷺ کو قے ہوگئی تو آپؐ نے روزہ جاری نہیں رکھا۔ (ابوداؤد۲۳۸۱، دارمی۱۷۶۹) محدثین نے اس حدیث کی یہ توجیہ کی ہے کہ آپؐ نفلی روزہ رکھے ہوئے تھے، قے سے آپ کو کم زوری محسوس ہوئی، اس لیے آپؐ نے روزہ ترک کردیا۔
فقہا نے کہا ہے کہ قے اگر خود بخود ہوجائے توچاہے کم ہو یا منھ بھر کر، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، الّا یہ کہ قے منھ بھرکر ہو اور اس کا کچھ حصہ آدمی نگل لے توروزہ ٹوٹ جائے گا اور اس کے ذمے اس کی قضا لازم ہوگی۔ لیکن اگرآدمی قصداً قے کرے اور قے منھ بھرکر ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس کی قضا کرنی ہوگی۔ (ملاحظہ کریں الموسوعة الفقہیة کویت،۲۸؍۶۶۔۶۷)