زکوٰة مستحقین تک پہنچانے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
جواب
زکوٰة جس پر فرض ہے اسے ادا کرنے کی فکر کرنی چاہیے۔ صاحب نصاب کو گھر بیٹھے انتظار نہیں کرنا چاہیے کہ کوئی غریب آئے گا اور ہاتھ پھیلائے گا تب اسے کچھ دے دیں گے،بلکہ غریب اور مستحق لوگوں کو تلاش کرکے انھیں زکوٰة دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سماج میں بہت سے افراد ( مرد و خواتین) ضرورت مند، لیکن وہ اپنی غیرت کے مارے ہاتھ پھیلانا پسند نہیں کرتے۔ اصحاب ثروت کی ذمے داری ہے کہ ان کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کی کوشش کریں۔
زکوٰة انفرادی طور پر ادا کی جا سکتی ہے اور اس کے جمع و صرف کا اجتماعی نظم بھی کیا جا سکتا ہے، بلکہ موجودہ زمانے میں زکوٰة کا اجتماعی نظم قائم کرنا پسندیدہ اور مطلوب ہے۔تمام عبادات میں اجتماعیت کی روح پائی جاتی ہے۔اسی طرح زکوٰة کی ادائیگی بھی اجتماعی طور پر کی جانی چاہیے۔
ادائیگی زکوٰة کے حکم کےساتھ مختلف احتیاطی تدابیر بتائی گئی ہیں۔مثلاً کسی کوزکوٰة دے کر اس پر احسان نہ جتایا جائے، اس سے بدلہ یا شکریہ کی خواہش نہ رکھی جائے، نمود و نمائش اور ریاکاری سے بچا جائے۔ زکوٰة کا اجتماعی نظم انسان کو ایسی تمام خامیوں سے بچاتا ہے۔
موجودہ دور میں بہت سے مسلمانوں کو زکوٰة کے اجتماعی نظام کی اہمیت کا احساس نہیں ہے۔ جو مال دار مسلمان زکوٰة کو ایک دینی فرض سمجھ کر ادا کرنا چاہتے ہیں ان میں سے بڑی تعداد اپنی دولت کا ٹھیک ٹھیک حساب کرکے زکوٰة نہیں نکالتی۔ اور جو حساب کرکے پوری زکوٰةنکالتے ہیں ان کی اکثریت اسے اپنی صواب دید پر خرچ کردیتی ہے۔اگر مسلمان صحیح طریقے سے زکوٰة کا اجتماعی نظام قائم کرلیں اور احکام شریعت کے مطابق اس کے جمع و تقسیم کی منصوبہ بندی کریں تو ان کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے اور ان کی معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔