زکوٰة نکالنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
جواب
زکوٰة ڈھائی فی صد (یعنی مال کا چالیسواں حصہ) نکالی جاتی ہے۔
وجوب زکوٰة کے لیے شرط ہے کہ مال آدمی کی بنیادی ضروریات سے زائد ہو۔
بنیادی ضروریات میں یہ چیزیں داخل ہیں
(۱) اپنے اور اپنے اہل و عیال نیز زیر کفالت افراد سے متعلق روز مرّہ کے اخراجات۔
(۲) رہائشی مکان، کپڑے، سواری، صنعتی آلات، مشینیں اور دیگر وسائل رزق، جن کے ذریعے کوئی شخص اپنی روزی کماتا ہے۔
(۳) بنیادی ضروریات ہر زمانہ، علاقہ اور افراد کے حالات اور ان کے معیار زندگی کی روشنی میں طے ہوں گی۔
(۴) صرف سال بھر کے اخراجات کا اعتبار ہوگا۔
زکوٰة واجب ہونے کے لیے دوسری شرط یہ ہے کہ مال اس کے مالک کے پاس ایک سال تک رہا ہو۔اگر سال کی ابتدا میں اتنی رقم تھی جس پر زکوٰة واجب ہوتی تھی، لیکن سال پورا ہونے سے پہلے وہ ختم ہوگئی تو اس پر زکوٰة نہیں عائد ہوگی۔ اگر سال کے شروع میں زکوٰة واجب ہونے کے بہ قدر رقم تھی،درمیان میں کم ہوگئی، لیکن سال کے آخر میں پھر اتنی رقم آگئی جس پر زکوٰة عائد ہوتی ہے تو درمیان کے چند مہینوں میں رقم کم ہونے سے زکوٰة ساقط نہیں ہوگی۔مثلاً اگر کسی شخص کے پاس سال کے شروع میں پچاس ہزار روپے تھے اورسال کے آخر میں ستّر ہزار روپے ہوگئے تو اسے ستّر ہزار روپے کی زکوٰة ادا کرنی ہوگی۔