زکوة کن کن چیزوں پر نکالنا ضروری ہے؟
جواب
زکوٰة ’مال نامی‘( یعنی بڑھنے والے مال )پر فرض کی گئی ہے
(۱) سونا، چاندی اور ان سے بنی ہوئی چیزیں، جیسے زیورات، برتن،سکّے وغیرہ۔
ان چیزوں کو اسلام میں تجارت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے ان پر ہر صورت میں زکوٰة لازم ہے، چاہے کوئی ان کے زیورات بنا کر رکھے، یا انھیں ٹکڑوں کی شکل میں محفوظ کرلے۔
(۲) نقد رقم، خواہ کرنسی کی شکل میں ہو، یا سرٹیفکٹ، بانڈ وغیرہ کی شکل میں۔
(۳) مال تجارت۔
اگر کوئی شخص کسی کارخانے کا مالک ہے تو اس کی ان مصنوعات پر بھی زکوة عائد ہوگی جو ابھی فروخت نہیں ہوئی ہیں اور جن کا ابھی اسٹاک موجود ہے۔
اگر کوئی شخص کسی دکان کا مالک ہے تو اس میں موجود تمام اموال تجارت پر زکوٰة ادا کرنی ہوگی۔
کارخانے میں لگی ہوئی مشینوں اور سامان تیارکرنے والے آلات پرزکوٰة نہیں ہے۔
مکان، زمین،جائیداد اگر تجارتی مقصد سے نہ ہوں تو ان پر زکوٰة نہیں ہے۔
کسی شخص کے پاس کئی مکانات ہوں اور انہیںاس نے کرایے پر اٹھا رکھا ہو، یا کچھ دوسری چیزیں ہوں جنھیں کرایے پر چلاتا ہو تو ان پر زکوٰة نہیں ہے۔ ہاں، اگربہ طور کرایہ حاصل ہونے والی رقم، تنہا یا دوسری رقموں کے ساتھ مل کر،نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر ایک سال گزر جائے تو زکوٰة عائد ہوگی۔
ذاتی استعمال کی چیزوں، مثلاً گاڑی،فرنیچر، برتن،کپڑوں وغیرہ پر زکوٰة نہیں ہے۔
(۴) جانور، جو تجارت کی غرض سے پالے گئے ہوں۔(اونٹ، گائے، بھینس اور بکریوں وغیرہ کا الگ الگ نصاب ہے۔)
(۵) زمین کی پیداوار، خواہ غلّہ ہو یا پھل، ترکاری وغیرہ۔
اس پر عائد ہونے والی زکوٰة کو عُشر یا نصف عُشر کہتے ہیں۔اگر پیداواربارش کے پانی سے یا بغیر سینچائی کے ہوئی ہو تو اس پر عُشر (یعنی 10%) نکالا جائے گا اور اگر سینچائی کی گئی ہو تو نصف عُشر(یعنی 20%)ا دا کرنا ہوگا۔