ایک خاتون زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ہر ماہ کچھ رقم پس انداز کرتی رہی۔ اس دوران کسی ضرور ت مند نے قرض مانگا تو اس نے وہ رقم اسے دے دی۔ اب جب کہ اس کو زکوٰۃ ادا کرنی ہے اور قرض خواہ رقم واپس نہیں کر رہا ہے اور صورت ِحال یہ ہے کہ اس کے پاس زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے کوئی رقم نہیں ہے، اس صورت میں اگر قرض میں دی گئی رقم کو زکوٰۃ تصور کرلیا جائے اور قرض کو معاف کر دیا جائے تو کیا اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟
جواب
بعض فقہا نے اس کی اجازت دی ہے کہ اگر ہم نے کسی کو قرض دیا ہے اور وہ اسے لوٹا نہیں رہا ہے، ہم پرزکوٰۃ فرض ہے تو ہم قرض کو معاف کردیں اور سمجھ لیں کہ ہم نے زکوٰۃ ادا کر دی۔ لیکن زیادہ تر فقہا اس کوجائز نہیں قرار دیتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ہم نے حقیقت میں زکوٰۃ نہیں دی، بلکہ اپنی ڈوبی ہوئی رقم نکالی ہے۔ زکوٰۃ میں یہ ہوشیاری نہیں چلتی ہے۔یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ زکوٰۃ اس ایڈجسٹمنٹ سے ادا نہیں ہوگی۔ کسی کو دیا ہوا قرض آپ حاصل کرنے کی کوشش کیجیے، واپس مل جائے تو ٹھیک ہے، نہ ملے تو معاف کر دیجیے، لیکن آپ کے ذمے جو زکوٰۃ ہے وہ آپ کو ادا کرنی ہوگی۔