زکوة کے مستحقین کون لوگ ہیں؟
جواب
زکوٰة کے مستحقین کا تذکرہ قرآن مجید میں صراحت سے کردیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَاۗءِ وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْعٰمِلِيْنَ عَلَيْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِيْنَ وَفِيْ سَبِيْلِ اللہِ وَابْنِ السَّبِيْلِ۰ۭ فَرِيْضَۃً مِّنَ اللہِ۰ۭ وَاللہُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۶۰ ( التوبہ ۶۰)
’’ (فرض )صدقات تو در اصل فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو صدقات کے کام پر مامور ہوں اور ان کے لیے جن کی تالیف قلب مطلوب ہو، نیز یہ گردنوں کے چھڑانے اور قرض داروں کی مدد کرنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافر نوازی میں استعمال کرنے کے لیے ہیں۔ ایک فریضہ ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا ہے اور دانا اور بینا ہے۔‘‘
فقیر اور مسکین میں تھوڑا فرق ہے۔ فقیر سے مراد وہ شخص ہے جو بالکل خالی ہاتھ نہ ہو، لیکن اپنی ضرورت کے لیے دوسرے کا محتاج ہو۔ مسکین وہ شخص ہے جو بالکل تہی دست ہو اور روزی کمانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو، مثلاً معذور، بوڑھا، بے سہارا، یتیم، بیوہ وغیرہ۔
’وَ فِی الرقابِ‘سے مراد غلام ہیں۔ آج کے دور میں جو بے گناہ ظالمانہ طریقے سے قید و بند میں مبتلا ہیں وہ بھی اس کے مستحق ہیں۔
’فی سبیل اللہ ‘کو جہاد کے معنیٰ میں خاص کیا گیا تھا۔لیکن بعض معاصرعلما دعوت الیٰ اللہ، اشاعت دین، داعیوں کی تیاری اور اسلام پر کیے جانے والے اعتراضات کا جواب دینے اور سازشوں کا توڑ کرنے لیے انجام دی جانے والی سرگرمیوں کو بھی زکوٰة کا مصرف قرار دیتے ہیں۔