اگرزیوات میں سے کچھ کودرمیانِ سال میں فروخت کرکے دوسر ا زیور خرید لیا گیا ہے تو کیا اس نئے زیور پرزکوٰۃ اداکرنے کے لیے سال بھر انتظار کرنا ہوگا؟ یا اس کوبھی دوسرے زیورات میں شامل کرکے سب کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی؟
جواب
ائمہ ثلاثہ کے نزدیک استعمالی زیورات پر زکوٰۃ نہیں ہے ، البتہ امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک ان پر بھی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔زکوٰۃ زیور کی مالیت پر عائد ہوتی ہے ۔ ایک زیور فروخت کرکے اگر دوسرا زیور خریدلیا گیا تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیوں کہ جوعورت پہلے زیور کی مالک تھی وہی نئے خریدے گئے زیورکی بھی مالک ہے۔ اس لیے زیورکی چاہے جتنی بار خریدوفروخت کی جائے، سال پورا ہونے پراس کی زکوٰۃ ہر حال میں ادا کرنی ہوگی۔
مثال کے طور پرپچھلے سال رمضان میں آپ نے زیور خریدا تھا ۔ چھ ماہ کے بعد اسے فروخت کرکے دوسرا زیور خرید لیا ، پھر اِس رمضـان سے دو ماہ پہلے اسےفروخت کرکے تیسرا زیور خرید لیا ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ نیا زیور خریدے ہوئے چوں کہ یہ ابھی دوماہ ہوئے ہیں اس لیے اس پر زکوٰۃ نہیں ، بلکہ اِس رمضان میں سال پورا مانا جائے گا اورزکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔