سفر ِ حج کے لیے جمع کی گئی رقم پر زکوٰۃ

میں نے گزشتہ سال سفر ِ حج کے لیے پیسہ اکٹھا کیا تھا، مگر میرا نام نہیں آیا۔میں نے وہ پیسہ محفوظ کردیا تھا۔ اب اس پر ایک سال گزر گیا ہے۔ کیا مجھے اس کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی؟
جواب

کسی مال کے نصاب تک پہنچ جانے کے بعد اس پر زکوٰۃ واجب ہونے کی دو شرطیں ہیں ۔ ایک یہ کہ اس پر ایک سال گزر گیا ہو اور دوسرے یہ کہ وہ آدمی کی بنیادی ضروریات سے زائد ہو۔ بنیادی ضروریات میں اپنے اور اپنے اہل و عیال نیز زیر کفالت رشتے داروں سے متعلق روز مرہ کے اخراجات، جائے رہائش، استعمالی چیزیں ، کپڑے، سواری، وسائل رزق جن سے آدمی اپنی روزی کماتا ہے، وغیرہ شامل ہیں ۔
اور فرضیت حج کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اس کے پاس حج کے مصارف کے علاوہ اتنا مال ہو کہ حج سے واپسی تک کی مدت کے لیے اس کے زیر کفالت افراد کی بنیادی ضروریات کے لیے کافی ہو۔
حج کاسفر انسان کی بنیادی ضروریات میں سے نہیں ہے کہ اس بنا پر اس کے لیے خاص کی گئی رقم سے زکوٰۃ کی ادائی ساقط ہوجائے۔ اگر اس پر ایک سال گزر گیا ہے تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ اس بات میں کوئی وزن نہیں ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرنے سے حج کے لیے جمع کی گئی رقم میں کمی آجائے گی۔ ہر سال سفر ِ حج کے مصارف میں کچھ نہ کچھ اضافہ ہوجاتا ہے۔ جس طرح اگلے سال حج کرنے کی صورت میں آدمی کو اضافہ شدہ مصارف کا نظم کرنا ہوگا، اسی طرح وہ اس کی زکوٰۃ ادا کرنے کی صورت میں رقم زکوٰۃ میں ہونے والی کمی کی بھی تلافی کرسکتا ہے۔
زمین پر زکوٰۃ
سوال: میں نے ۲۰۰۹ء میں چار لاکھ کی ایک زمین خریدی تھی۔ بس ایک پراپرٹی کی شکل میں کہ کبھی وقت ِ ضرورت کام آئے گی۔ تین سال گزر گئے ہیں ۔ ہمارے ایک بہی خواہ کہتے ہیں کہ اس پر زکوٰۃ نکالنی ضروری ہے۔ براہِ کرم رہ نمائی فرمائیں :
(۱) کیا اس پر زکوٰۃ نکالنی لازم ہے؟ اگر ہاں تو اس کی موجودہ قیمت کا اعتبار کیا جائے گا یا قیمت ِ خرید کا؟
(۲) جب بھی زمین فروخت کی جائے گی اس وقت زکوٰۃ نکالی جائے تو حاصل شدہ رقم پر زکوٰۃ نکالنی ہوگی یا قیمت ِ خرید پر؟
(۳) اگر زکوٰۃ نکالنی ضروری نہیں ہے تو اس کے کیا دلائل ہیں ؟
براہِ کرم جواب سے نوازیں ، تاکہ میرے بہی خواہ کو اطمینان ہو اور میں اللہ کی پکڑ سے بچ سکوں ۔
جواب: کسی زمین کی خریداری کے وقت اگر اس کی تجارت کی نیت نہیں تھی تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اسے فروخت کرنے کے بعد جو رقم ملے، دوسرے اموال زکوٰۃ کے ساتھ اس پر بھی زکوٰۃ عائد ہوگی، اگر وہ رقم اس وقت موجود ہو جب اس کا مالک صاحب ِ نصاب ہوا ہو۔
اگر کوئی زمین ابتدا ہی میں تجارت کی نیت سے خریدی جائے تو سال گزرنے کے بعد اس پر زکوٰۃ عائد ہوگی۔ اس صورت میں قیمت ِ خرید کا نہیں ، بلکہ اس کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا۔