سوتیلے بیٹے کا وراثت میں حصہ

,

 ایک صاحب کا انتقال ہوگیا۔ انھوں نے اپنی زندگی میں دو شادیاں کی تھیں۔ پہلی بیوی سے دو لڑکیاں پیدا ہوئیں، پھر اس بیوی کا انتقال ہوگیا۔ اس کے بعد انھوں نے دوسرا نکاح کیا، جس سے چار لڑکے اور ایک لڑکی پیدا ہوئی، نیز یہ دوسری بیوی اپنے ساتھ سابق شوہر سے ایک لڑکے کو لے کر آئی تھی۔ ان صاحب کے پاس دو طرح کی جائیدادیں تھیں ایک موروثی جائیداد، جو انھیں اپنے باپ سے ملی تھی اور دوسری وہ جائیداد جو انھوں نے خود کمائی تھی۔ ان جائیدادوں کی تقسیم ان کے بیٹوں کے درمیان کس طرح ہوگی؟ کیا ان کی دوسری بیوی کے (سابق شوہر سے) بیٹے کو ان میں سے کچھ حصہ ملے گا؟ یہ بھی واضح فرمائیں کہ پانچوں بھائیوں (بہ شمول ایک سوتیلے یعنی ماں جائے بھائی) نے اپنے باپ کی زندگی میں مل کر بزنس کیا تھا۔ اب اس کی تقسیم ان کے درمیان کس طرح ہوگی؟

جواب

 کسی شخص کو کوئی زمین جائیداد موروثی ملی ہو یا اس نے خود کمائی ہو، سب پر مالِ وراثت کا اطلاق ہوگا اور اس مرنے والے شخص کے وارثوں میں سب تقسیم ہوگی۔

اُن صاحب کے انتقال کے وقت ان کے درج ذیل وارث زندہ تھے

(۱) بیوی  (۲) چار لڑکے  (۳) تین لڑکیاں [دو لڑکیاں پہلی بیوی سے، ایک لڑکی دوسری بیوی سے]

ان کے درمیان وراثت اس طرح تقسیم ہوگی

بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا  (النساء۱۲)

باقی مالِ وراثت لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان اس طرح تقسیم ہوگا کہ ہر لڑکے کو ہر لڑکی کے مقابلے میں دوگنا ملے گا (لِلذَکَرِ مِثلُ حَظِّ الاُنثَیَینِ  (النساء۱۱)۔ مذکورہ مسئلے میں بیوی کو دینے کے بعد باقی مال کے گیارہ حصے کیے جائیں گے، اور ہر لڑکی کو ایک حصہ اور ہر لڑکے کو دوحصے دیے جائیں گے۔دوسرے الفاظ میں

بیوی کو 12.5فی صد ملے گا۔

ہر لڑکے کو 15.9٪فی صد ملے گا۔ 4 = 63.6فی صد

اور ہر لڑکی کو 7.95٪فی صد ملے گا۔ 3= 23.85فی صد

دوسری بیوی سابق شوہر سے جو لڑکا ساتھ لائی تھی اس کا اس متوفیّشوہر کی وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ اس لیے کہ اس شخص سے اس لڑکے کا کوئی خونی رشتہ نہیں ہے۔

اگر لڑکوں نے باپ کی زندگی میں اس کی تجارت میں اس کا ہاتھ بٹایا ہو، یا کما کر اس کو دیتے رہے ہوں، انھوں نے نہ تو اپنی کمائی الگ کی ہو اور نہ تجارت میں شریک کی حیثیت سے شامل رہے ہوں تو اس مالِ تجارت کا شمار باپ کے چھوڑے ہوئے مالِ وراثت میں ہوگا۔

لیکن اگر لڑکوں نے آپس میں مل کر تجارت کی ہو اور ان کی تجارت باپ سے الگ رہی ہو، یا باپ کے ساتھ مل کر کی ہو، لیکن ان کا حصہ متعین ہو تو لڑکوں کے مال تجارت کو وراثت میں شمار نہیں کیا جائے گا۔ اس کی مال وراثت کی حیثیت سے تقسیم نہیں ہوگی، بلکہ مال مشارکت کی حیثیت سے اس میں بہ قدر شرکت ہر بھائی  (بہ شمول سوتیلے بھائی) کا حصہ ہوگا۔