جواب
ایک حدیث سے اس سلسلے میں رہ نمائی ملتی ہے۔ حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ ان کے گھر ایک مرتبہ اللہ کے رسول ﷺکی دعوت کی گئی ۔ آپؐ تشریف لے گئے۔ اس موقع پر آپ نے گھر کے تمام افراد کو جمع کیا اور انھیں دو رکعت نماز پڑھائی۔ یہ حدیث بیش تر کتبِ حدیث میں مروی ہے۔اس موقع پر گھر میں کتنے افراد تھے؟ ان کی تعداد روایات میں الگ الگ مذکور ہے:
(۱) انس، ان کا بھائی (نام مذکور نہیں ) اور دادی (ملیکۃ)
(۲) انس، ان کا بھائی اور ماں (ام سُلیم)
(۳) انس اور ایک عورت
(۴) انس، ان کی ماں اور خالہ (ام حرام)
(۵) انس، ان کا بھائی، ماں اور خالہ
اللہ کے رسولﷺنے انس اور ان کے بھائی کو اپنے پیچھے کھڑا کیا اور عورتوں کو ان کے پیچھے ۔ جن روایات میں انس اور ایک عورت (ماں یا دادی) کا ذکر ہے، ان میں ہے کہ انس کو اپنے دائیں جانب کھڑا کیا اور عورت کو پیچھے۔(بخاری۳۸۰، ۷۲۷، ۸۶۰،۸۷۱،۸۷۴ مسلم۶۵۸، ۶۶۰،ابوداؤد۶۰۹،نسائی۸۰۲ وغیرہ)
اس سے فقہا نے یہ استنباط کیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے اہل خانہ کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہے تو
* اگر ایک لڑکا ہے تو اسے اپنے دائیں جانب اور اگر ایک سے زائد لڑکے ہیں تو انہیں اپنے پیچھے کھڑا کرے گا ۔
* ایک عورت ہے یا کئی عورتیں ہیں تو وہ لڑکوں کے پیچھے کھڑی ہوں گی ۔ لڑکیاں ہیں تو وہ بھی عورتوں کی صف میں شامل ہوں گی ۔
* اگر صرف بیوی ہے تو شوہر امامت کرے گا اور بیوی اس کے پیچھے کھڑی ہوگی ۔
آخری صورت پر بھی فقہا نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے، جب کہ یہ استنباط قطعی نہیں ہے ۔کسی حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ رسول اللہﷺ نے کبھی گھر میں نماز پڑھی ہو، کوئی ام المومنین آپ کے ساتھ نماز میں شامل ہوئی ہوں اور انہیں آپؐ نے اپنے پیچھے کھڑا کیا ہو۔
البتہ فقہ حنفی میں اس سلسلے میں رہ نمائی ملتی ہے۔ فتاویٰ قاضی خاں میں ہے کہ اگر شوہر اور بیوی دونوں برابر کھڑے ہوکر جماعت سے نماز ادا کریں ، اس طور پر کہ دونوں کے قدم محاذاۃ میں (یعنی ایک سیدھ میں ) ہوں تو دونوں کی نماز فاسد ہوگی، البتہ اگر بیوی کے قدم کچھ پیچھے ہوں اور وہ ذرا سا ہٹ کر کھڑی ہو تو ان کی نماز درست ہوگی ۔ (حاشیہ ابن عابدین۲؍۷۵۲)
خلاصہ یہ کہ فقہا کے بیان کے مطابق اگر صرف شوہر اور بیوی جماعت سے نماز پڑھ رہے ہوں تو بھی بیوی پیچھے کھڑی ہو، البتہ فقہ حنفی کے مطابق وہ شوہر سے ایک دو قدم پیچھے تھوڑا ہٹ کر بھی کھڑی ہو سکتی ہے۔