صاحب نصاب کس کو کہتے ہیں؟ زکوة کس شخص پر واجب ہے؟
جواب
مال کی جس مقدار پر زکوٰة فرض ہوتی ہے اسے نصاب کہتے ہیں اور جس شخص کے پاس اتنا مال ہو جتنے پر زکوة فرض ہوجاتی ہے اسے صاحب نصاب کہا جاتا ہے۔
زکوٰة کا نصاب سونے اور چاندی میں متعین کیا گیا ہے
سونے کا نصاب ۲۰؍ مثقال ( یعنی ساڑھے سات تولہ)ہے۔ یہ موجودہ دور میں ۸۵؍ گرام کے بہ قدر ہے۔
چاندی کا نصاب ۲۰۰؍ درہم( یعنی ساڑھے باون تولہ) ہے۔ یہ موجودہ دور میں ۵۹۵؍ گرام کے بہ قدر ہے۔
حدیث میں سونا اور چاندی دونوں کا نصاب بتایا گیا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کے زمانے میں ۲۰؍ مثقال سونے کی مالیت ۲۰۰؍ درہم کی مالیت کے بہ قدر تھی، لیکن آہستہ آہستہ دونوں میں کافی تفاوت ہوگیا ہے۔
نقد رقم کا نصاب متعین کرنے کے لیے علما نے چاندی کے نصاب کو معیار( Standard) مانا ہے، یعنی اگر کسی کے پاس اتنی رقم سال بھر تک رہے جو ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو اسے صاحب نصاب مانا جائے گا۔
بعض علما کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں، جب کہ سونا اور چاندی کی قیمتوں میں بہت زیادہ تفاوت ہوگیا ہے اور بہت سے غریب لوگوں کے پاس بھی چاندی کا نصاب پورا ہوجاتا ہے،سونے کے نصاب کو اسٹینڈرڈ بنانا چاہیے۔ ان کی یہ تجویز معقول معلوم ہوتی ہے۔