طلاقِ کنایہ

زوجین کے درمیان مزاجی ہم آہنگی نہیں ہے۔ ان کے درمیان تکرار اور جھگڑا ہوتا رہتا ہے۔ اگر بیوی کسی موقع پر شوہر سے کہے کہ مجھے چھوڑ دیجیے۔ اس پر شوہر کہے کہ جاؤ، چھوڑ دیا، تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟ جب کہ اس وقت شوہر کے دل میں طلاق کی نیت نہ ہو؟

جواب

طلاق کے لیے کون سے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں؟ اس اعتبار سے طلاق کی دو قسمیں ہیں اوّل طلاق صریح، دوم طلاق کنایہ۔

طلاق صریح یہ ہے کہ کوئی شخص طلاق دیتے وقت صاف الفاظ میں لفظ’طلاق‘استعمال کرے، مثلاً کہے کہ میں نے طلاق دی۔ اس صورت میں چاہے شوہر کی نیت طلاق کی ہو یا نہ ہو، طلاق واقع ہو جائے گی۔

لیکن اگر شوہر لفظ’طلاق‘کا استعمال نہ کرے، دوسرے الفاظ کہے، مثلاً میں نے تمھیں چھوڑ دیا، اب تم سے میرا کوئی تعلق نہیں، اپنے میکے چلی جاؤ، اب میرے پاس نہ آنا، اب میں تمھیں گھر میں نہیں رکھ سکتا، وغیرہ، تو اس کی نیت کا اعتبار کیا جائے گا۔ اگر شوہر نے ان میں سے کوئی جملہ کہتے وقت طلاق کی نیت کی تھی تو ایک طلاق بائن واقع ہوگی۔ لیکن اگر اس کی طلاق کی نیت نہیں تھی تو طلاق نہیں ہوگی۔

طلاق بائن کا مطلب یہ ہے کہ اب رجوع کے لیے ان دونوں کا از سر نو نکاح ہوگا، جس کے لیے عورت کی مرضی ضروری ہوگی اور نیا مہر طے ہوگا، البتہ پچھلے نکاح میں جو طلاق ہوگئی ہے اس کا شمار ہوگا۔