’ طلاق بدعت‘ کی کیا حیثیت ہے؟
جواب
طلاقِ بدعت کا مطلب ہے غیر شرعی طریقے پر طلاق دینا۔ طلاق کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ بیوی جب پاکی کی حالت میں ہو اور اس سے ہم بستری نہ کی گئی ہو، اسے ایک طلاق دی جائے۔ اس کے خلاف کوئی صورت اختیار کی جائے، مثلاً حالت ِ حیض میں طلاق دی جائے، یا پاکی کی حالت میں ہم بستری کرنے کے بعد طلاق دی جائے، یا دو یا تین طلاق ایک ساتھ دی جائے تو اسے ’طلاقِ بدعت ‘کہتے ہیں ۔ البتہ عرف میں ایک ساتھ تین طلاق دینے کو طلاقِ بدعت کہاجاتاہے۔
اگر کوئی شخص ایک ساتھ تین طلاق دے تو فقہائے اربعہ کے نزدیک یہ طلاق ہوجاتی ہے اور عورت اس پرہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی ہے۔ البتہ بعض فقہا اور موجودہ دور میں اہلِ حدیث حضرات کے نزدیک صرف ایک طلاق واقع ہوگی اور اس صورت میں رجوع کی گنجائش باقی رہے گی۔