بعض شوہر اپنی بیوی سے کہتے ہیں کہ اگر تم اپنے ماں باپ یا بھائیوں سے ملنے کے لیے گئیں تو تم کو طلاق۔ اگر عورت ایسا کر لے تو کیا اسے طلاق ہوجائے گی؟
جواب
ہ بہت ظالمانہ اور جابرانہ بات ہے۔ شوہر کو حق نہیں ہے کہ بیوی کو اس کے رشتے داروں سے ملنے سے روکے۔ اسلام میں صلہ رحمی یعنی رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ شوہر پر لازم ہے کہ اپنے سسرالی رشتے داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے، ان کے حقوق ادا کرے اور بیوی کو بھی اس کے حقیقی رشتے داروں سے قطع تعلق پر مجبور نہ کرے۔ لیکن ظاہر ہے کہ اگر کوئی شخص طلاق کو اپنے رشتے داروں سے بیوی کی ملاقات کے ساتھ مشروط کرتا ہے تو ایسا کرتے ہی طلاق واقع ہوجائے گی۔