میری خالہ اورخالو دونوں نے امسال حج کرنے کا پروگرام بنایاتھا۔ان کی منظوری بھی آگئی تھی، لیکن اچانک خالو کا انتقال ہوگیا۔ابھی خالہ عدت میں ہیں ۔ کیا وہ حج کرنے کے لیے جاسکتی ہیں ؟
جواب
ورت کا سفرِ حج جائز ہونے کے لیے جہاں یہ شرط ہے کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ وہ عدت میں نہ ہو۔عدت کی حالت میں حکم دیاگیا ہے کہ عورت زیب و زینت سے احتراز کرے اور بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلے۔ شوہر کی وفات کی صورت میں عورت کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔(البقرۃ۲۳۴)
عدت کو دوسرے وقت کے لیے ٹالا نہیں جاسکتا، جب کہ حج کو ٹالا جاسکتا ہے، اس لیے عدت گزارنے والی عورت کے لیے سفر حج کے لیے نکلنا جائز نہیں ہے۔ الموسوعۃ الفقہیۃ کویت میں ہے’’جمہورفقہا کا اتفاق ہے کہ عدت وفات کی صورت میں عورت کا حج کے لیے نکلنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے کہ حج کا موقع بعد میں بھی مل سکتا ہے۔ لیکن عدت کا متعین وقت شوہر کی وفات کے بعد متصلاً ہے۔‘‘ (۲۹؍۳۵۲)